- Gham kii barish ne bii ... Munir Niazi
- Munir Niazi's Collection
- ah! ye barani rat
- Bechain bahut phirna ghabaraye hue rahna
- chaman main rang-e-bahar utra to main ne dekha
- dar k kisi se chup jata hai jaise sanp khazane main
- gam ka wo zor ab mere andar nahin raha
- gam ki barish ne bhi tere naqsh ko dhoya nahin
- hamesha der kar deta hun main
- khalish-e-hijr-e-dayami na gai
- hawa ki awaz
- lakhon shaklon k mele main tanha rahna mera kam
- wo din bhi ane wala hai
- phul the badal bhi tha aur wo hasin surat bhi thi
- kabhi kisi bam k kinare
- un se nain milkar dekho
- us bewafa ka shahar hai aur ham hain dosto
- us simt mujh ko yar ne jane nahin diya
- گوہر مراد
- ہِجر شب میں اِک قرارِ غائبانہ چاہیے
- Meri saari zindagi ko be-samar usne kiya
- Mehfil ar’aa they
- Hum’zubaan mere they in ke dil magar achey na they,
- Tujhse bicharr kar kya hoon main, ab bahar akar dekh,
- Saaya-e-Qasr-e-Yaar Mein Baitha
- Kisi Ko Apnay Amal Ka Hisaab Kya Detay ?
- hamesha der kar deta hun main
- Dil Jal Raha Tha Gham Se Magar Nagmagar Raha
- آگئی یاد شام ڈھلتے ہی
- میں ، نکہت اور سونا گھر
- اس شہرِ سنگ دل کو جلا دینا چاہیے
- غم کی بارش نے بھی تیرے نقش کو دھویا نہیں
- بیٹھ جاتا ہے وہ جب محفل میں آ کے سامنے
- ستا رے جو دمکتے ہیں
- آئینہ بن کر کبھی اُن کو بھی حیراں دیکھیے
- مرا راستہ روکنے کی نہ کوشش کرو
- ہزار داستان
- ایسی کئی شامیں
- سائے
- قفسِ رنگ
- کوششِ رائگاں
- وہاں، جس جگہ پر صدا سو گئی ہے
- ماضی
- کل دیکھا اک آدمی اٹا سفر کی دھول میں
- میں، نکہت اور سونا گھر
- شام ہوتے ہی شرابِ عشق پی کر جھومتی شہزادیا
- اُپدیش
- ایک رسم
- پاگل پن
- ہر طرف خاموش گلیاں زرد روٗ گونگے مکیں
- برسات
- دور ہی دور رہی بس مجھ سے
- دوری
- آتما کا روگ
- خزاں
- رات کی اونچی فصیلوں پر دمکتے لال ہونٹوں وا
- ایک آسیبی رات
- بازگشت
- صدا بصحرا
- خواب گاہ
- آخری عمر کی باتیں
- شبِ ویراں
- طلسمات
- میں اور شہر
- سپیرا
- چڑیلیں
- بھوتوں کی بستی
- خزانے کا سانپ
- طلسمِ خیال
- نگار خانہ
- ساکت زندگی
- جادو گھر
- خواہش کے خواب
- خواہش اور خواب
- ایک خواہش
- خواہش کے خواب
- توٗ اور وہ
- گاؤں کا میلہ
- تسلّی
- طوفانی رات میں انتظار
- ایک پتّے سے خطاب
- زندگی
- پُر اسرار چیزیں
- موسمِ بہار کی دوپہر
- گوہرِ مراد
- گلِ صد رنگ
- نارسائی
- خوشبو کے رنگ
- فریب
- سفر سے روکنے والی آواز
- اداس کرنے والی آواز
- سُندر بن میں ایک رات
- جنگل کا جادو
- جنگل میں زندگی
- راستے کی تھکن
- راستے کی سوچ
- دوٗری کا گیت
- سارے روپ
- جاگو موہن پیارے
- پرتگیا
- مدھر مِلن
- بسنت رُت
- وطن میں واپسی
- خود کلامی
- جُدائی
- آنکھیں کھول کے سّن ری گوری
- پھوٹ پھوٹ کر روئی تھی
- وعدہ خلافی
- ذرّوں کا ملاپ
- ایک خوش باش لڑکی
- آدھی رات کا شہر
- آواز دے کے چھپ گیا اک سایہ سا کوئی
- گلیوں میں ایک دن
- میرے دشمن کی موت
- ایک باغی بیٹے کی تصویر
- وجود کی حقیقت
- مذہبی کہانیوں کا درخت
- میں اور میرا سایہ
- میں اور میرا خدا
- فنا اور بقا
- وجود کی اہمیت
- ایک اور خواہش
- جبر کا اختیار
- ویران درگاہ میں آواز
- جس نے مرے دل کو درد دیا
- شور کرتے گونجتے گھنگھور کالے بادلو
- چاروں کھونٹ مُرلیا باجے، دھن موہن متواری
- کس کو ڈھونڈھنے گھر سے نکلی ۔۔ اے راتوں کی ہو
- کب تک چلتا رہے گا راہی ان انجانی راہوں میں
- شام ہوئی گھر آ باورے، شام ہوئی گھر آ
- نیلے نیلے آسمان پر بادل ہیں چمکیلے
- اے صاحبِ جمال
- میں جیسا بچپن میں تھا
- ہونے کا غم کس کو نہیں
- شبِ ماہ میں سیر کے دوران
- ادھر تھا مندر بھیروں کا
- دھوپ میں ایک غیر آباد شہر کا نظارہ
- دور تک جاتی ہوئی پتھر کی کالی سیڑھیاں
- لال پیلی چاندنی برفوں پہ ڈھلتی دیکھنا
- پھیلتی ہے شام دیکھو ڈوبتا ہے دن عجب
- حسن میں گناہ کی خواہش
- ساتواں در کھلنے کا سماں
- ساحلی شہر میں ایک رات
- گزرگاہ پر تماشا
- بھولی باتیں یاد نہ آئیں
- دیکھنے والے کی الجھن
- کچھ اپنے جیسے لوگ ملیں
- بارش تھی دیواروں اور کوٹھوں پر
- اک تصویر اداس
- خوبصورت خیال
- شام، خوف، رنگ
- دنیا سے دور اس کی بھری محفلوں سے دور
- وصال کی خواہش
- حمد
- ایک لمحہ تیز سفر کا
- ایک دھندلا سا خواب
- خدا کو اپنے ہمزاد کا انتظار
- دیواروں پر ہری بیل ہے
- زندگی کی رنگا رنگی
- زہر پانچ قسموں کا
- شاید وہ ملے انھیں راہوں پر جن راہوں پر چھوڑ
- سیرِ سحرِ آب زارِ بنگال
- آدھا چہرہ روشنی میں ہے آدھا کالے پردے میں
- ایک شہر میں شام
- زخمی دشمن حیرت میں ہے
- ہمیشہ دیر کر دیتا ہوں میں ہر کام کرنے میں
- اس کے باہر صرف ڈر ہے رات کے ہنگام کا
- کوئی زمانہ ہو
- یہ گزرتے دن ہمارے
- بھیروں بہار کا خیال
- جنگ کے سایے میں جنّتِ ارضی کا خواب
- شہر کو تو دیکھنے کو اک تماشا چاہیے
- میں بھی ہوں اپنے ایک خواب میں مست
- آغازِ زمستاں میں دوبارہ
- خاکی رنگ کی پریشانی میں خواب
- خزاں زدہ باغ پر بوندا باندی
- حرفِ سادہ و رنگیں
- بے سود سفر کے بعد آرام کا پَل