Log in

View Full Version : Deewan-e-Galib



Pages : [1] 2

  1. ستائش گر ہے زاہد اس قدر جس باغ رضواں کا .. (22 replies)
  2. مدت ہوئی ہے یار کو مہماں کئے ہوئے (6 replies)
  3. ۔ لبِ عیسیٰ کی جنبش کرتی ہے گہوارہ جنبانی (6 replies)
  4. مستی، بہ ذوقِ غفلتِ ساقی ہلاک ہے (6 replies)
  5. آمدِ سیلابِ طوفانِ صدائے آب ہے (7 replies)
  6. ہوں میں بھی تماشائیِ نیرنگِ تمنا (4 replies)
  7. سیاہی جیسے گِر جاوے دمِ تحریر کاغذ پر (6 replies)
  8. ہجومِ نالہ، حیرت عاجزِ عر ضِ یک افغاں ہے (4 replies)
  9. خموشی میں تماشا ادا نکلتی ہے (4 replies)
  10. جس جا نسیم شانہ کشِ زلفِ یار ہے (4 replies)
  11. آ ئینہ کیوں نہ دوں کہ تماشا کہیں جسے (6 replies)
  12. شبنم بہ گلِ لالہ نہ خالی ز ادا ہے (4 replies)
  13. منظورتھی یہ شکل تجلّی کو نور کی (4 replies)
  14. غم کھانے میں بودا دلِ ناکام بہت ہے (4 replies)
  15. زبسکہ مشقِ تماشا جنوں علامت ہے (6 replies)
  16. کبھی نیکی بھی اُس کے جی میں ، گر آجائے ہے ، مُ (6 replies)
  17. لاغر اتنا ہوں کہ گر تو بزم میں جا دے مجھے (6 replies)
  18. بازیچۂ اطفال ہے دنیا مرے آگے (2 replies)
  19. ۔ کہوں جو حال تو کہتے ہو “مدعا کہیے (2 replies)
  20. رونے سے اور عشق میں بےباک ہو گۓ (2 replies)
  21. نشّہ ہا شادابِ رنگ و ساز ہا مستِ طرب (2 replies)
  22. عرضِ نازِ شوخئِ دنداں براۓ خندہ ہے (2 replies)
  23. حسنِ بے پروا خریدارِ متاعِ جلوہ ہے (2 replies)
  24. جب تک دہانِ زخم نہ پیدا کرے کوئی (2 replies)
  25. ابنِ مریم ہوا کرے کوئی (2 replies)
  26. بہت سہی غمِ گیتی، شراب کم کیا ہے؟ (2 replies)
  27. باغ پا کر خفقانی یہ ڈراتا ہے مجھے (2 replies)
  28. روندی ہوئی ہے کوکبہ شہریار کی (2 replies)
  29. ہزاروں خواہشیں ایسی کہ ہر خواہش پہ دم نکلے (2 replies)
  30. کوہ کے ہوں بارِ خاطر گر صدا ہو جائیے (3 replies)
  31. حضورِ شاہ میں اہلِ سخن کی آزمائش ہے (3 replies)
  32. ہر قدم دورئِ منزل ہے نمایاں مجھ سے (3 replies)
  33. چاہیے اچھّوں کو ، جتنا چاہیے (3 replies)
  34. نکتہ چیں ہے ، غمِ دل اُس کو سُنائے نہ بنے (3 replies)
  35. چاک کی خواہش ، اگر وحشت بہ عُریانی کرے (3 replies)
  36. وہ آ کے ، خواب میں ، تسکینِ اضطراب تو دے (3 replies)
  37. تپِش سے میری ، وقفِ کش مکش ، ہر تارِ بستر ہے (3 replies)
  38. خطر ہے رشتۂ اُلفت رگِ گردن نہ ہو جائے (2 replies)
  39. فریاد کی کوئی لَے نہیں ہے (2 replies)
  40. نہ پُوچھ نسخۂ مرہم جراحتِ دل کا (3 replies)
  41. ہم رشک کو اپنے بھی گوارا نہیں کرتے (3 replies)
  42. کرے ہے بادہ ، ترے لب سے ، کسبِ رنگِ فروغ (3 replies)
  43. کیوں نہ ہو چشمِ بُتاں محوِ تغافل ، کیوں نہ ہ&# (3 replies)
  44. دیا ہے دل اگر اُس کو ، بشر ہے ، کیا کہیے (0 replies)
  45. دیکھ کر در پردہ گرمِ دامن افشانی مجھے (0 replies)
  46. یاد ہے شادی میں بھی ، ہنگامۂ “یارب” ، مجھے (0 replies)
  47. ہے وصل ہجر عالمِ تمکین و ضبط میں (0 replies)
  48. سیماب پشت گرمیِ آئینہ دے ہے ہم (0 replies)
  49. جس زخم کی ہو سکتی ہو تدبیر رفو کی (0 replies)
  50. پا بہ دامن ہو رہا ہوں بسکہ میں صحرا نورد (0 replies)
  51. ہجومِ غم سے یاں تک سر نگونی مجھ کو حاصل ہے (0 replies)
  52. جس بزم میں تو ناز سے گفتار میں آوے (0 replies)
  53. حسنِ مہ گرچہ بہ ہنگامِ کمال اچّھا ہے (0 replies)
  54. نہ ہوئی گر مرے مرنے سے تسلّی نہ سہی (0 replies)
  55. عجب نشاط سے جلاّد کے چلے ہیں ہم آگے (0 replies)
  56. شکوے کے نام سے بے مہر خفا ہوتا ہے (0 replies)
  57. ہر ایک بات پہ کہتے ہو تم کہ تو کیا ہے (0 replies)
  58. غیر لیں محفل میں بوسے جام کے (0 replies)
  59. پھر اس انداز سے بہار آئی (1 replies)
  60. تغافل دوست ہوں میرا دماغِ عجز عالی ہے (1 replies)
  61. کب وہ سنتا ہے کہانی میری (1 replies)
  62. نقشِ نازِ بتِ طنّاز بہ آغوشِ رقیب (1 replies)
  63. گلشن کو تری صحبت از بسکہ خوش آئی ہے (0 replies)
  64. تسکیں کو ہم نہ روئیں جو ذوقِ نظر ملے (0 replies)
  65. کوئی امّید بر نہیں آتی (0 replies)
  66. دلِ ناداں تجھے ہوا کیا ہے؟ (0 replies)
  67. کہتے تو ہو تم سب کہ بتِ غالیہ مو آئے (0 replies)
  68. پھر کچھ اک دل کو بیقراری ہے (0 replies)
  69. جنوں تہمت کشِ تسکیں نہ ہو گر شادمانی کی (0 replies)
  70. نِکوہِش ہے سزا فریادئِ بیدادِ دِلبر کی (0 replies)
  71. بے اعتدالیوں سے سبُک سب میں ہم ہوئے (0 replies)
  72. ظلمت کدے میں میرے شبِ غم کا جوش ہے (0 replies)
  73. جو نہ نقدِ داغِ دل کی کرے شعلہ پاسبانی (0 replies)
  74. آ، کہ مری جان کو قرار نہیں ہے (0 replies)
  75. میں انہیں چھیڑوں اور کچھ نہ کہیں (0 replies)
  76. اس بزم میں مجھے نہیں بنتی حیا کیے (0 replies)
  77. زندگی اپنی جب اس شکل سے گزری غالبؔ (0 replies)
  78. رفتارِ عمر قطعِ رہ اضطراب ہے (0 replies)
  79. دیکھنا قسمت کہ آپ اپنے پہ رشک آ جائے ہے (0 replies)
  80. گرمِ فریاد رکھا شکلِ نہالی نے مجھے (0 replies)
  81. کار گاہ ہستی میں لالہ داغ ساماں ہے (0 replies)
  82. سادگی پر اس کی، مر جانے کی حسرت دل میں ہے (1 replies)
  83. ۔ اگ رہا ہے در و دیوار سے سبزہ غالبؔ ہم بیابا (1 replies)
  84. دل سے تری نگاہ جگر تک اتر گئی (1 replies)
  85. بساطِ عجز میں تھا ایک دل یک قطرہ خوں وہ بھی (1 replies)
  86. ہے بزمِ بتاں میں سخن آزردہ لبوں سے (1 replies)
  87. تا ہم کو شکایت کی بھی باقی نہ رہے جا (1 replies)
  88. گھر میں تھا کیا کہ ترا غم اسے غارت کرتا (1 replies)
  89. غمِ دنیا سے گر پائی بھی فرصت سر اٹھانے کی (1 replies)
  90. حاصل سے ہاتھ دھو بیٹھ اے آرزو خرامی (0 replies)
  91. کیا تنگ ہم ستم زدگاں کا جہان ہے (0 replies)
  92. درد سے میرے ہے تجھ کو بے قراری ہائے ہائے (0 replies)
  93. سر گشتگی میں عالمِ ہستی سے یاس ہے (0 replies)
  94. گر خامشی سے فائدہ اخفاۓ حال ہے (0 replies)
  95. تم اپنے شکوے کی باتیں نہ کھود کھود کے* پوچھو (0 replies)
  96. ایک جا حرفِ وفا لکّھا تھا، سو* بھی مٹ گیا (0 replies)
  97. پینس میں گزرتے ہیں جو کوچے سے وہ میرے (0 replies)
  98. مری ہستی فضاۓ حیرت آبادِ تمنّا ہے (0 replies)
  99. رحم کر ظالم کہ کیا بودِ چراغِ کشتہ ہے (0 replies)
  100. چشمِ خوباں خامشی میں بھی نوا پرداز ہے (0 replies)
  101. عشق مجھ کو نہیں وحشت ہی سہی (0 replies)
  102. ہے آرمیدگی میں نکوہش بجا مجھے (0 replies)
  103. ہم بے خودئ عشق میں کر لیتے ہیں سجدے (0 replies)
  104. اپنا احوالِ دلِ زار کہوں یا نہ کہوں (0 replies)
  105. ممکن نہیں کہ بھول کے بھی آرمیدہ ہوں (0 replies)
  106. جس دن سے کہ ہم خستہ گرفتارِ بلا ہیں (0 replies)
  107. میر کے شعر کا احوال کہوں کیا غالبؔ (0 replies)
  108. مے کشی کو نہ سمجھ بےحاصل (0 replies)
  109. دھوتا ہوں جب میں پینے کو اس سیم تن کے پاؤں (0 replies)
  110. حسد سے دل اگر افسردہ ہے، گرمِ تماشا ہو (0 replies)
  111. کعبے میں جا رہا، تو نہ دو طعنہ، کیا کہیں (0 replies)
  112. وارستہ اس سے ہیں کہ محبّت ہی کیوں نہ ہو (0 replies)
  113. ابر روتا ہے کہ بزمِ طرب آمادہ کرو (0 replies)
  114. ملی نہ وسعتِ جولان یک جنون ہم کو (0 replies)
  115. قفس میں ہوں گر اچّھا بھی نہ جانیں میرے شیون &# (0 replies)
  116. واں اس کو ہولِ دل ہے تو یاں میں ہوں شرمسار (0 replies)
  117. واں پہنچ کر جو غش آتا پئے ہم ہے ہم کو (0 replies)
  118. تم جانو، تم کو غیر سے جو رسم و راہ ہو (0 replies)
  119. گئی وہ بات کہ ہو گفتگو تو کیوں کر ہو (0 replies)
  120. کسی کو دے کے دل کوئی نوا سنجِ فغاں کیوں ہو (0 replies)
  121. رہیے اب ایسی جگہ چل کر جہاں کوئی نہ ہو (0 replies)
  122. بھولے سے کاش وہ ادھر آئیں تو شام ہو (0 replies)
  123. شبِ وصال میں مونس گیا ہے بَن تکیہ (0 replies)
  124. از مہر تا بہ ذرّہ دل و دل ہے آئینہ (0 replies)
  125. ہے سبزہ زار ہر در و دیوارِ غم کدہ (0 replies)
  126. نہ پوچھ حال اس انداز، اس عتاب کے ساتھ (0 replies)
  127. ہندوستان سایۂ گل پاۓ تخت تھا (0 replies)
  128. صد جلوہ رو بہ رو ہے جو مژگاں اٹھائیے (0 replies)
  129. مسجد کے زیرِ سایہ خرابات چاہیے (0 replies)
  130. غنچۂ ناشگفتہ کو دور سے مت دکھا، کہ یُوں (4 replies)
  131. دل ہی تو ہے نہ سنگ و خشت، درد سے بھر نہ آئے کیو (0 replies)
  132. مزے جہان کے اپنی نظر میں خاک نہیں (0 replies)
  133. نہیں ہے رخم کوئی بخیے کے درخُور مرے تن میں (0 replies)
  134. دیوانگی سے دوش پہ زنّار بھی نہیں (0 replies)
  135. ۔دائم پڑا ہُوا ترے در پر نہیں ہُوں میں (0 replies)
  136. سب کہاں؟ کچھ لالہ و گل میں نمایاں ہو گئیں (0 replies)
  137. زمانہ سخت کم آزار ہے، بہ جانِ اسدؔ (0 replies)
  138. تیرے توسن کو صبا باندھتے ہیں (0 replies)
  139. نہیں کہ مجھ کو قیامت کا اعتقاد نہیں (0 replies)
  140. یہ ہم جو ہجر میں دیوار و در کو دیکھتے ہیں (0 replies)
  141. دل لگا کر لگ گیا اُن کو بھی تنہا بیٹھنا (0 replies)
  142. قیامت ہے کہ سن لیلیٰ کا دشتِ قیس میں آنا (0 replies)
  143. ہو گئی ہے غیر کی شیریں بیانی کارگر (0 replies)
  144. دونوں جہان دے کے وہ سمجھے یہ خوش رہا (0 replies)
  145. نالہ جُز حسنِ طلب، اے ستم ایجاد نہیں (0 replies)
  146. ذکر میرا بہ بدی بھی، اُسے منظور نہیں (0 replies)
  147. حیراں ہوں، دل کو روؤں کہ پیٹوں جگر کو مَیں (0 replies)
  148. کل کے لئے کر آج نہ خسّت شراب میں (0 replies)
  149. ملتی ہے خُوئے یار سے نار التہاب میں (0 replies)
  150. جہاں تیرا نقشِ قدم دیکھتے ہیں (0 replies)
  151. عشق تاثیر سے نومید نہیں (0 replies)
  152. برشکالِ* گریۂ عاشق ہے* دیکھا چاہۓ (0 replies)
  153. مت مردُمکِ دیدہ میں سمجھو یہ نگاہیں (0 replies)
  154. مانع دشت نوردی کوئی تدبیر نہیں (2 replies)
  155. ہم پر جفا سے ترکِ وفا کا گماں نہیں (0 replies)
  156. ہم سے کھل جاؤ بوقتِ مے پرستی ایک دن (2 replies)
  157. میں گیا وقت نہیں ہوںکہ پھر آ بھی نہ سکوں (0 replies)
  158. عہدے سے مدِحناز کے باہر نہ آ سکا (0 replies)
  159. آبرو کیا خاک اُس گُل کی۔ کہ گلشن میں نہیں (0 replies)
  160. کی وفا ہم سے تو غیر اس کو جفا کہتے ہیں (0 replies)
  161. وہ فراق اور وہ وصال کہاں (2 replies)
  162. لوں وام بختِ خفتہ سے یک خوابِ خوش ولے (0 replies)
  163. رسیدن گلِ باغ واماندگی ہے (0 replies)
  164. مجھ کو دیارِ غیر میں مارا، وطن سے دور (0 replies)
  165. بـہ نالہ دل بستگـی فراہــم کـر (0 replies)
  166. غم نہیں ہوتا ہے آزادوں کو بیش از یک نفس (0 replies)
  167. ہے کس قدر ہلاکِ فریبِ وفائے گُل (0 replies)
  168. گر تُجھ کو ہے یقینِ اجابت ، دُعا نہ مانگ (0 replies)
  169. دیکھنے میں ہیں گرچہ دو، پر ہیں یہ دونوں یار &# (0 replies)
  170. آہ کو چاہیے اِک عُمر اثر ہونے* تک (0 replies)
  171. زخم پر چھڑکیں کہاں طفلانِ بے پروا نمک (0 replies)
  172. بیمِ رقیب سے نہیں کرتے وداعِ ہوش (0 replies)
  173. رُخِ نگار سے ہے سوزِ جاودانیِ شمع (0 replies)
  174. جادۂ رہ خُور کو وقتِ شام ہے تارِ شعاع (0 replies)
  175. اے اسدؔ ہم خود اسیرِ رنگ و بوۓ باغ ہیں (0 replies)
  176. نہ لیوے گر خسِ جَوہر طراوت سبزۂ خط سے (0 replies)
  177. مُژدہ ، اے ذَوقِ اسیری ! کہ نظر آتا ہے (0 replies)
  178. نہ گل نغمہ ہوں نہ پردۂ ساز (0 replies)
  179. گل کھلے غنچے چٹکنے لگے اور صبح ہوئی (0 replies)
  180. وسعتِ سعیِ کرم دیکھ کہ سر تا سرِ خاک (0 replies)
  181. کیوں کر اس بت سے رکھوں جان عزیز (0 replies)
  182. حریفِ مطلبِ مشکل نہیں فسونِ نیاز (0 replies)
  183. لازم تھا کہ دیکھو مرا رستہ کوئی دِن اور (0 replies)
  184. فارغ مجھے نہ جان کہ مانندِ صبح و مہر (0 replies)
  185. ستم کش مصلحت سے ہوں کہ خوباں تجھ پہ عاشق ہیں (0 replies)
  186. جنوں کی دست گیری کس سے ہو گر ہو نہ عریانی (0 replies)
  187. صفاۓ حیرت آئینہ ہے سامانِ زنگ آخر (0 replies)
  188. ہے بس کہ ہر اک ان کے اشارے میں نشاں اور (0 replies)
  189. لرزتا ہے مرا دل زحمتِ مہرِ درخشاں پر (0 replies)
  190. کیوں جل گیا نہ، تابِ رخِ یار دیکھ کر (1 replies)
  191. گھر جب بنا لیا ترے در پر کہے بغیر (1 replies)
  192. بلا سے ہیں جو یہ پیشِ نظر در و دیوار (1 replies)
  193. تجھ سے مقابلے کی کسے تاب ہے ولے (1 replies)
  194. ہلاکِ بے خبری نغمۂ وجود و عدم (1 replies)
  195. حسن غمزے کی کشاکش سے چھٹا میرے بعد (1 replies)
  196. نفَس نہ انجمنِ آرزو سے باہر کھینچ (1 replies)
  197. لو ہم مریضِ عشق کے بیماردار ہیں (1 replies)
  198. معزولئ تپش ہوئی افرازِ انتظار (1 replies)
  199. گلشن میں بند وبست بہ رنگِ دگر ہے آج (1 replies)
  200. مند گئیں کھولتے ہی کھولتے آنکھیں غالبؔ (1 replies)
  201. آمدِ خط سے ہوا ہے سرد جو بازارِ دوست (1 replies)
  202. رہا گر کوئی تا قیامت سلامت (1 replies)
  203. افسوس کہ دنداں* کا کیا رزق فلک نے (1 replies)
  204. پھر ہوا وقت کہ ہو بال کُشا موجِ شراب (1 replies)
  205. دود کو آج اس کے ماتم میں سیہ پوشی ہوئی (1 replies)
  206. شب کہ ذوقِ گفتگو سے تیرے، دل بے تاب تھا (1 replies)
  207. عیب کا دریافت کرنا، ہے ہنرمندی اسدؔ (1 replies)
  208. بہ رہنِ شرم ہے با وصفِ شوخی اہتمام اس کا (1 replies)
  209. بس کہ فعّالِ ما یرید ہے آج (1 replies)
  210. اسدؔ! یہ عجز و بے سامانئِ فرعون توَام ہے (1 replies)
  211. پھر وہ سوۓ چمن آتا ہے خدا خیر کرے (1 replies)
  212. شکوۂ یاراں غبارِ دل میں پنہاں کر دیا (3 replies)
  213. عشرتِ قطرہ ہے دریا میں فنا ہو جانا (1 replies)
  214. لطافت بےکثافت جلوہ پیدا کر نہیں سکتی (1 replies)
  215. جور سے باز آئے پر باز آئیں کیا (3 replies)
  216. غافل بہ وہمِ ناز خود آرا ہے ورنہ یاں (3 replies)
  217. سرمۂ مفتِ نظر ہوں مری قیمت* یہ ہے (3 replies)
  218. ذکر اس پری وش کا، اور پھر بیاں اپنا (3 replies)
  219. رشک کہتا ہے کہ اس کا غیر سے اخلاص حیف! (3 replies)
  220. عرضِ نیازِ عشق کے قابل نہیں رہا (3 replies)
  221. فنا کو عشق ہے بے مقصداں حیرت پرستاراں (3 replies)
  222. ضعفِ جنوں کو وقتِ تپش در بھی دور تھا (3 replies)
  223. آئینہ دیکھ، اپنا سا منہ لے کے رہ گئے (3 replies)
  224. شب کہ وہ مجلس فروزِ خلوتِ ناموس تھا (3 replies)
  225. تو دوست کسی کا بھی، ستمگر! نہ ہوا تھا (0 replies)
  226. لب خشک در تشنگی، مردگاں کا (0 replies)
  227. ہوئی تاخیر تو کچھ باعثِ تاخیر بھی تھا (0 replies)
  228. پھر مجھے دیدۂ تر یاد آیا (0 replies)
  229. وہ میری چینِ جبیں سے غمِ پنہاں سمجھا (0 replies)
  230. یک ذرۂ زمیں نہیں بے کار باغ کا (3 replies)
  231. نہ تھا کچھ تو خدا تھا، کچھ نہ ہوتا تو خدا ہوت& (0 replies)
  232. گھر ہمارا جو نہ روتے بھی تو ویراں ہوتا (0 replies)
  233. میں اور بزمِ مے سے یوں تشنہ کام آؤں (0 replies)
  234. جب بہ تقریبِ سفر یار نے محمل باندھا (0 replies)
  235. قطرۂ مے بس کہ حیرت سے نفَس پرور ہوا (0 replies)
  236. گلہ ہے شوق کو دل میں بھی تنگئ جا کا (0 replies)
  237. درد مِنّت کشِ دوا نہ ہوا (0 replies)
  238. گر نہ ‘اندوہِ شبِ فرقت ‘بیاں ہو جائے گا (0 replies)
  239. پۓ نذرِ کرم تحفہ ہے ‘شرمِ نا رسائی’ کا (1 replies)
  240. اسدؔ ہم وہ جنوں جولاں گدائے بے سر و پا ہیں (1 replies)
  241. درخورِ قہر و غضب جب کوئی ہم سا نہ ہوا (0 replies)
  242. ہوس کو ہے نشاطِ کار کیا کیا (0 replies)
  243. یہ نہ تھی ہماری قسمت کہ وصالِ یار ہوتاا (1 replies)
  244. دوست غمخواری میں میری سعی فرمائیں گے کیا (0 replies)
  245. شب خمارِ شوقِ ساقی رستخیز اندازہ تھا (0 replies)
  246. بسکہ دشوار ہے ہر کام کا آساں ہونا (0 replies)
  247. ایک ایک قطرے کا مجھے دینا پڑا حساب (0 replies)
  248. نالۂ دل میں شب اندازِ اثر نایاب تھا (0 replies)
  249. نالۂ دل میں شب اندازِ اثر نایاب تھا (0 replies)
  250. شب کہ برقِ سوزِ دل سے زہرۂ ابر آب تھا (1 replies)