- نقش بنا لے جو بھی خود کو مانی لگتا ہے
- منظر کی تزئین میں ’مانی‘ جیسا ہے
- نصابِ ربط کے نقش و نگار بھُول گئے
- گئے دنوں کے نئے ولولے تلاش کروں
- کیلنڈر کا ہر ہندسہ سمجھائے مجھے
- کھٹکا ہے یہ، کسی بھی پھسلتی چٹان پر
- کاوشِ انساں کا کیا، کی اور اکارت ہو گئی
- کُتا آنکھیں کب دکھلاتا ہے کب دُم لہراتا ہے
- کہر سی نامرادی کی صبحِ سفر آنگنوں میں ملی
- کس کس کے لئے تھا وہ سبب راحتِ جاں کا
- فن میں بیٹھے ہیں بہت ٹھیک نشانے میرے
- فضا کا زہر ہی تریاق ہے تو پینے دے
- غیر پر اتنا اعتبار نہ کر
- اِس آس پر کہ جمالِ شجر نکھر جائے
- پھل اور پھُول کے جھڑنے سے کترانا کیا
- پہلے کیا تھے اور اب کیا کہلانے لگے ہیں
- وقت پھر وار کر نہ جائے کہیں
- تمہاری یاد میرے دل سے جب گزرتی ہے
- پلکوں پہ اُس کے ایک ستا را اور بس
- میرا چرچا جو گھر گھر میں ہوا ہے
- معصومیت بھی ہو ہنسی بے ساختہ بھی ہو
- کتنے جادوئی سے منظر ہو گئے
- اک خوابِ نا تمام کو تعبیر دے گیا
- ہر طرف بس عکس اسکا ڈھونڈنا اچھا لگا
- بستی بستی پربت پربت سانجھ جب گہرا جائے ہے
- پھول حیرت میں خار حیرت میں
- عبث ہم خاک کے پتلے نِگوں تقدیر کیا کرتے
- کیا بھروسہ ہے، اِنہیں چھوڑ کے لاچار نہ جا
- اگرچہ بانٹی ہیں ہم نے محبتیں کیا کیا
- حال ہم اپنا جو لوگوں پہ عیاں کر دیتے
- یوں نہ در بجا سو جا آج رات رہنے دے
- کیا بتائیں کہ کون جھوٹا ہے
- اُس سنگ سے بھی پھوٹی ہے کیا آبشار دیکھ
- کیا گزرتی ہے تب بہاروں پر
- اک وہ کہ فقط روٹھ کے جانے کے لیے تھا
- روتے روتے ہنسنے لگو گے‘ ہنستے ہنستے رو جاؤ گ
- جھیل آنکھیں تھیں گلابوں سی جبیں رکھتا تھا
- تیرے ہاتھوں پہ جب حنا مہکے
- دل کا کہنا مان لیا تو لوگوں نے سو سو باتیں کی&
- ہم نے ترے ملال سے رشتہ بحال کر لیا
- اشک آنکھوں سے کبھی چھلکے نہیں تھے پہلے
- بات دِل کی جسے کہا کرتے
- گو مجھ سے گریزاں تو وہ گلفام بہت تھا
- چپ چاپ دُکھ سہو نہ شکایت کرو اُسے
- بھول میری قبول کی اُس نے
- ایسا نہیں کہ تم ہی ہمارے نہیں رہے
- یادوں میں صفیؔ اُس کی نہ تم اشک بہاؤ
- دِل کو چھیڑے کبھی شہ رگ سے وہ کھیلے میری
- ایک تم پر عیاں نہیں ہوتا
- اپنے ہی دل کا ہے لہو کرنا
- دیکھے گی اپنا چہرہ مری یاد آئے گی
- مرضی ہے اُس کی مجھ سے محبت نہیں کرے
- Hum Hain Hisar e Dard Main.......................!!!
- دمِ زوال ، رعونت زباں پہ لائے بہت
- دستِ شفقت کیوں بہ حقِ جور بن جانے لگا
- خونِ مظلوماں سے ہیں شاداب ہونے لگ پڑیں
- خلق نے تو اس کو ایسے میں بھی ذی شاں کہہ دیا
- حق طلبی سے اب کے دھیان ہٹانے لگے ہیں
- حرص و نخوت کے اندھے نگر میں باپ ہیں جو جواں ب&
- چہرۂ سرو قداں پر داغِ ندامت ٹھہرے
- چمن پہ ہے تو بس اِتنا سا اختیار ہمیں
- جب سے اندر سے بِکے اخبار میرے شہر کے
- جو آنکھیں دیکھتی ہوں دھُند کے اُس پار، کم ک
- جو حق میں تمہارے بند رہیں وہ لب گنجینۂ زر کر &
- جس انداز کا تھا اس سے منسوب سلوک ایسا ہی کیا
- ٹھہرے جو بھسم ، مِلکِ ستم گار نہیں تھے
- تھے جتنے ذائقے وہ اپنا لطف کھونے لگے
- پڑے ہیں دیکھنے کیا کربِ آشکار کے دن
- بے سمت سب علاج مسیحا کہاں ملے
- اب کے یہ کیا حشر اٹھا ہے شہروں میں
- اب کے چلن ہوا کا غضب اور ڈھائے گا
- آنکھوں کو نہیں سُوجھتا، آزار کہاں ہے
- اب کی بہار بھی چلتے دیکھا زور چمن پہ وہ ژالو
- سُر اداسی کے بکھیریں سانس کی شہنائیاں
- سجل حویلیوں کی ، بام و در کی بات اور ہے
- سانس روکے کھڑے ہیں شجر دیکھنا
- زچ ہوئے پر جو ذرا سا تھا بدل جانے لگا
- رگ بہ رگ پیہم لئے برگ و ثمر کا انتظار
- ریا کی زد پہ ہے کب سے اسے سنبھلنے دو
- رہِ سفر میں ہوئیں ہم پہ سختیاں کیا کیا
- ذرّوں سے پہچان ہے ضو کی، ماہِ مبیں کوئی اور
- دوسروں کے واسطے جیا تھا مر گیا
- دھڑکتی گونجتی اِک خامشی سی شہر میں ہے
- عہد یہی اب اِنسانوں نے ٹھہرانا ہے
- شرف مآب ہوئے سے جب سے مکر و فن کے گلاب
- شاخیں یہی کہتی ہیں، نہ بے دم ہمیں دیکھا
- شاخ پہ پھول کھِلا دیکھا ہے
- ماتھے کی سلوٹوں سے ہے اتنا گلا مجھے
- مری ہر آس کے خیمے کی زینب بے رِدا کر دی
- مجھ سے کشیدہ رو ہیں کیونکر میرے ہنر کے لوگ
- لمحے بوجھل قدموں، ٹھٹھرے سالوں جیسے
- گھِر گیا ہے سیاستِ دل میں
- گِرا ہوں شجر سے اُڑا چاہتا ہوں
- گیاہ و برگ کو دیں بے زبانیاں کیا کیا
- کم نہیں وجدان پر اُتری ہوئی آیات سے
- کر کے غاصب کو زیر و زبر چھین لے
- کافی ہے یہی، دل کو سزا اور نہ دینا
- کس نے یاد کیا ہے اتنی دیر گئے
- کیا کیا خم اور ہوں ابھی بازو کمان کے
- کیا کہیں ذی مرتبت کتنے تھے اور کیا ہو گئے
- فرق نہ سمجھیں کچھ دھُتکارے جانے میں
- کیا کہیں کیا کچھ ہمیں دنیائے دُوں کرنا پڑا
- نشۂ بے حسی تھی کہ نا آگہی لوگ سوئے ملے
- نشۂ سَرخوشی اَوج پر دیکھنا
- منصبِ انسانی سے نیچے اترے کون
- نہیں کہ تجھ سے وفا کا ہمیں خیال نہ تھا
- وہ کہ لمس میں تھا حریر، رنگ میں نار سا
- وسعتِ تِیرہ شبی ، تنہا روی ہے اور ہم
- وراثت میں اِنہیں ملنے لگیں عیّاریاں کیا ک®
- ﮨﻤﺎﺭﮮ ﺷﮩﺮ ﻣﯿﮟ ﺍﺗﺮﺍ ﮐﻤﺎﻝ ﮐﺎ ﻣﻮﺳﻢ
- ﮨﺮ ﺑﺎﺕ ﮔﻨﺎﮦ ﻧﮩﯿﮟ ﮨﻮﺗﯽ
- ﺳﮑﻮﮞ ﺑﮭﯽ ﺧﻮﺍﺏ ﮨُﻮﺍ، ﻧﯿﻨﺪ ﺑﮭﯽ ﮨﮯ ﮐﻢ ﮐﻢ ﭘ
- ﺍﺏ ﺗﻮ ﺍﺱ ﻃﺮﺡ ﻣﺮﯼ ﺁﻧﮑﮭﻮﮞ ﻣﯿﮟ ﺧﻮﺍﺏ ﺁﺗﮯ ﮨﯿ&
- ﻣﯿﮟ ﺗﻮ ﻣﺮ ﮐﺮ ﺑﮭﯽ ﻣﺮﯼ ﺟﺎﻥ ﺗﺠﮭﮯ ﭼﺎﮨﻮﮞ ﮔﺎ
- ﻏﻠﻂ ﻧﮧ ﺟﺎﻥ ﮐﮧ ﺍﺗﻨﮯ ﺣﻘﯿﺮ ﮨﻢ ﺑﮭﯽ ﻧﮩﯿﮟ
- ﻣﯿﮟ ﺷﺮﻣﺴﺎﺭ ﮨﻮﺍ ﺗﯿﺮﯼ ﺟﺴﺘﺠﻮ ﮐﺮ ﮐﮯ
- ﮨﻢ ﻧﮯ ﺩﻧﯿﺎ ﻣﯿﮟ ﺁ ﮐﮯ ﮐﯿﺎ ﺩﯾﮑﮭﺎ
- ﺯﻧﺪﮔﯽ ﺧﺎﮎ ﻧﮧ ﺗﮭﯽ ﺧﺎﮎ ﺍﮌﺍ ﮐﮯ ﮔﺰﺭﯼ
- ﺍﮎ ﺗﻮ ﺷﻮﻕِ ﺳﻔﺮ ﺑﮭﯽ ﺭﮐﮭﺘﮯ ﮨﻮ
- یوں لوگ اب کے جادۂ گرگاں سے ہٹ گئے
- یہ اضافہ بھی ہُوا ماں باپ کے آزار میں
- ہم پہ کرم فرمانے آئے
- ہوتا ہے ایسے ربط سے جی کا زیاں الگ
- وہ کمانڈو بھی تو ہوں ایسوں کو جو سِیدھا کری
- وقت کی شاخ پر پات پیلا پڑا اور میں کھو گیا
- دستِ شفقت کیوں بہ حقِ جور بن جانے لگا
- ہمارے ساتھ بس اتنا سا وہ احسان کر دیتے
- ﺗﻮ ﺁ ﮐﮯ ﺩﯾﮑﮫ ﻟﮯ ﻣﯿﺮﮮ ﺯﻭﺍﻝ ﮐﺎ ﻣﻮﺳﻢ
- ﺧﺪﺍ ﺣﺎﻓﻆ
- ﻣﺮﺩ ﺧﺪﺍ ﮐﺎ ﻋﻤﻞ ﻋﺸﻖ ﺳﮯ ﺻﺎﺣﺐِ ﻓﺮﻭﻍ
- ﺟﺐ ﺑﮭﯽ ﺗﯿﺮﮮ ﺳﺘﻢ ﮐﯽ ﺑﺎﺕ ﭼﻠﯽ ﻣﯿﺮﮮ ﮨﻤﺮﺍﮦ ﮐ
- Jalte Honton Pe Tabassum....
- ﺑﺎﺭﮨﺎ ﺗﺠﮫ ﺳﮯ ﮐﮩﺎ ﺗﮭﺎ ﻣﺠﮭﮯ ﺍﭘﻨﺎ ﻧﮧ ﺑﻨﺎ
- Mujhe APnay Zabt Pay Naz Tha............!!!
- Mere wajood ki mujh mein TALASH chor giya
- Teray Sheher Main...............!!!
- انداز تمھارے جیسا تھا
- کہیں پہ گرد کہیں پر ہوا بناتی ہوں
- مجھے جب بھی وہ گلیاں اور وہ رستہ یاد آتا ہے
- یہ ہجر کا راستہ ہے جس پر میں تنہا تنہا سی چل ر
- یہ ہجر کا راستہ ہے جس پر میں تنہا تنہا سی چل ر
- عجب چیز ہے پا کے جو کھو چکی ہوں
- Sodah Hai Koi sar Main na Sodai Ka Dar Hai..........!!!
- Yehi Nahi K Faqat HUm Hi Izteraz main Hain.........!!!
- ہواؤں پر لکھی سرگوشیوں کو
- داس تحریر پڑھ کر میری ، میرے صنم مسکرا نہ دی
- ہوئی تو ؑ ؑ عجیب رنگ دکھا
- ﺧﻤﺎﺭ ﻟﻮﭦ ﺭﮨﺎ ﮨﮯ ﺷﮑﺎﺭ ﺁﻧﮑﮭﻮﮞ ﻣﯿﮟ
- ﮨﻢ ﺍﻥ ﮐﯽ ﯾﺎﺩ ﻣﯿﮟ ﻭﻓﺎ ﮐﺎ ﺩﯾﺎ ﺟﻼﮰ ﺭﮐﮭﺘﮯ ﮨﯿ
- ﻋﺸﻖ ﺳﺮ ﭘﮧ ﺳﻮﺍﺭ ﺭﮨﺘﺎ ﮨﮯ
- ﺗﻤﮩﺎﺭﮮ ﭼﮭﻮﮌ ﺩﯾﻨﮯ ﺳﮯ ﻣﺤﺒﺖ ﻣﭧ ﻧﮩﯿﮟ ﺳﮑﺘﯽ
- ﻧﺌﮯ ﺧﯿﺎﻝ ﮐﮯ ﻟﻔﻈﻮﮞ ﮐﯽ ﺷﺎﻋﺮﯼ ﺑﻨﮑﺮ
- ﺁﭖ ﺳﮯ ﺩﻝ ﻟﮕﺎ ﮐﮯ ﺩﯾﮑﮫ ﻟﯿﺎ
- ﮐﮧ ﺟﺲ ﮐﻮ ﺩﯾﮑﮭﮯ ﮨﻮﺋﮯ ﺁﺝ ﺍﮎ ﺯﻣﺎﻧﮧ ﮨﻮﺍ
- ﺩﺭﺩﮨﯽ ﺩﺭﺩ ﺍﻭﺭ ﮐﯿﺎ ﮨﮯ ﻋﺸﻖ
- ﮨﻢ ﮨﯿﮟ ﺩﺷﺖ ﺟﻨﻮﮞ ﮐﮯ ﺳﻮﺩﺍﺋﯽ
- ﮐﯿﺎ ﺿﺮﻭﺭﺕ ﮨﮯ ﮨﯿﻠﻮ ﮨﺎ ﺋﮯ ﮐﯽ
- Duniya Ko Ye Kamal Bhi Kar K Dikhaiye..........!!
- Masnad e Ishq Humari Hai Na Wehshat Apni........!!
- Tujhe Bhi Janchtay Apna Bhi Imtehan Kartay......!!!
- Apni Ruswai ka Ehsas Tou Ab kuch bhi Nahi hai..............!!!
- Zinda Bohat Raha Hoon Basar Kuch Nahi KIya............!!!
- Lehrain Parain Tou SOya Hua Jal Machal Gaya........!!!
- Har AIk GHar Main DIya Bhi Jalay.......!!!!
- Apni Marzi Say Kahan Apnay Safar K HUm Hain.....!!
- Ab Khushi Hai Na Koi Dard Rulanay Wala.........!!!
- Kis Say Izhar e Muda'a Kijiye...........!!!
- Woh Jugnu Hai Sitara Kiyun Karain HUm...............!!!
- KHushi Say Bant Lo Jitnay Bhi Gham Hain...........!!!
- ﭨﮭﮩﺮﮮ ﭘﻞ
- ﻣﯿﺮﮮ ﺫﮨﻦ ﻣﯿﮟ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
- Lazzat e Gham Barha Dijiye..........!!!
- ﻏﻢِ ﺟﮩﺎﮞ ﮐﻮ ﺷﺮﻣﺴﺎﺭ ﮐﺮﻧﮯ ﻭﺍﻟﮯ ﮐﯿﺎ ﮬُﻮﺋʄ
- ﺧﺒﺮ ﻧﮩﯿﮟ ﺑﮯ ﺣﺼﺎﺭ ﺗﮭﺎ ﻣﯿﮟ ﮐﮩﺎﮞ ﮐﮩﺎﮞ ﭘﺮ
- ﻋﺸﻖ ﻣﻴﮟ ﻏﻴﺮﺕِ ﺟﺬﺑﺎﺕ ﻧﮯ ﺭﻭﻧﮯ ﻧﮧ ﺩﻳﺎ
- غم وہ ساون ہے
- ﮐﻮﻥ ﮐﮩﺘﺎ ﮨﮯ ﺗﺠﮭﮯ ﺑﮭﻼ ﺩﯾﺎ ﻫﻢ ﻧﮯ
- اَیک چِہرے کے پِیچھے ہَزار چِہرے تھے
- Har kisi ko hasrat se dekha nhi karte
- دھوئیں میں خود کو
- ہمارا ذکر جہاں بھی کتاب میں آئے
- دل کی حالت یکایک سنبھل جائے گی
- Apni har baat mein woh bhi hai hasinoN jaisa
- Tumhaaray Baad Kayi Haath Dil Ki Simt Barhay
- تیرے کُوچے میں
- Ab rizq Ho K Ishq Kamana Kahin Tou Hai..............!
- Khoon Ki Gardishon Main Shamil tha..................!
- جو ہو سکے تو
- Wo mere aane pe khil jaana tera
- Main Is Liye Aangan Ka Shajar Kaat Raha Tha.............!
- Mil kar juda hoe to na soya Karen ge hum
- Tu kisi or k aangan min he chhaon ki trah.
- یاد رکھنے کے لیے اور نہ بُھلانے کے لیے
- آپ کے در پہ بہت دیر سے بیٹھے ہوئے ہیں
- عشّاق بہت ہیں، ترے بیمار بہت ہیں
- ریشم و اطلس و کم خواب، نہ زر مانگتے ہیں
- کیا جانئے کیا ہوا ہے مجھ میں
- آنکھ میں خواب نہیں، خواب کا ثانی بھی نہیں
- اس قدر غم ہے کہ اظہار نہیں کرسکتے
- آنکھوں کو نہیں سُوجھتا، آزار کہاں ہے
- اب کے چلن ہوا کا غضب اور ڈھائے گا
- اب کے یہ کیا حشر اٹھا ہے شہروں میں
- بے سمت سب علاج مسیحا کہاں ملے
- پڑے ہیں دیکھنے کیا کربِ آشکار کے دن
- تشنگی آنکھوں میں اور دریا خیالوں میں رہے
- نئے سفر میں ابھی ایک نقص باقی ہے
- jee mein aata hai ki taaveez bana lein tum ko.
- پیچ در پیچ سوالات میں الجھے ہوئے ہیں
- Baat se baat k gehrai chali jati hai
- jo dewanay se do char nazar atai hain
- Main Hun Mujh Sa? Mujhe Nahin Lagta
- Pichida se maraz se do char ho gya hun
- ہم کو کس کے غم نے مارا یہ کہانی پھر سہی
- ایک جھونکے کی طرح دل میں اترتے کیوں ھو
- Kis nai kaha hai tujhai k anjan ban k aya kar