Originally Posted by intelligent086 حلقۂ رنگ سے باہر نکلوں خود کو خوشبو میں سمو کر دیکھوں اُس کو بینائی کے اندر دیکھوں عمر بھر دیکھوں کہ پل بھر دیکھوں کس کی نیندوں کے چُرا لائی رنگ موجۂ زُلف کو چھُو کر دیکھوں زرد برگد کے اکیلے پن میں اپنی تنہائی کے منظر دیکھوں موت کا ذائقہ لکھنے کے لیے چند لمحوں کو ذرا مَر دیکھوں *** Nice Sharing ..... Thanks
Originally Posted by Admin Thanks for sharing Keep it up .. Originally Posted by Dr Danish Nice Sharing ..... Thanks
There are currently 1 users browsing this thread. (0 members and 1 guests)
Forum Rules
Bookmarks