Quote Originally Posted by intelligent086 View Post
جگنوؤں کی شمعیں بھی راستے میں روشن ہیں
سانپ ہی نہیں ہوتے ذات کی گپھاؤں میں

صرف اِس تکبُّر میں اُس نے مجھ کو جیتا تھا
ذکر ہو نہ اس کا بھی کل کو نا رساؤں میں

کوچ کی تمنّا میں پاؤں تھک گئے لیکن
سمت طے نہیں ہوتیپیارے رہنماؤں میں

اپنی غم گُساری کو مشتہر نہیں کرتے
اِتنا ظرف ہوتا ہے دردآشناؤں میں

اب تو ہجر کے دُکھ میں ساری عُمر جلنا ہے
پہلے کیا پناہیں تھیں مہرباں چتاؤں میں

ساز ورخت بھجوا دیں حدِّ شہر سے باہر
پھر سُرنگ ڈالیں گے ہم محل سراؤں میں

***

Nice Sharing ......
Thanks