- Ameer Minai (2 replies)
- اے جوانی، یہ ترے دم کے ہیں، سارے جھگڑے (0 replies)
- محتسب پوچھ نہ تو شیشے میں کیا رکھا ہے (0 replies)
- سرکتی جائے ہے رُخ سے نقاب آہستہ آہستہ (0 replies)
- رو برو آئینے کے، تو جو مری جاں ہوگا (1 replies)
- جب تلک ہست تھے، دشوار تھا پانا تیرا (1 replies)
- ملا کر خاک میں بھی ہائے شرم اُنکی نہیں جاتی (1 replies)
- وہ کہتے ہیں، نکلنا اب تو دروازے پہ مشکل ہے (1 replies)
- لیا میں نے تو بوسہ خنجرِ قاتل کا مقتل میں (1 replies)
- اُٹھو گلے سے لگا لو، مٹے گلہ دل کا (0 replies)
- مر چلے ہم مر کے اُس پر مر چلے (0 replies)
- اے ضبط دیکھ عشق کی اُن کو خبر نہ ہو (0 replies)
- دل جو سینے میں زار سا ہے کچھ (0 replies)
- وہ کون تھا جو خرابات میں خراب نہ تھا (0 replies)
- تیرے جور و ستم اُٹھائیں ہم (0 replies)
- جب یار ہوا جفا کے قابل (0 replies)
- تند مے اور ایسے کمسِن کے لیے (0 replies)
- چاند سا چہرہ، نور سی چتون، ماشاء اللہ! ماشا (0 replies)
- دل جُدا، مال جدا، جان جدا لیتے ہیں (0 replies)
- ایک ہے میرے حضر اور سفر کی صورت (0 replies)
- ایک دل ہم دم مرے پہلو سے کیا جاتا رہا (0 replies)
- اس کی حسرت ہے ، جسے دل سے مٹا بھی نہ سکوں (0 replies)
- یہ تو میں کیونکر کہوں تیرے خریداروں میں ہو (0 replies)
- دامنوں کا نہ پتہ ہے نہ گریبانوں کا (0 replies)
- ان شوخ حسینوں پہ بھی مائل نہیں ہوتا (0 replies)
- پرسش کو مری کون مرے گھر نہیں آتا (0 replies)
- میرے بس میں یا تو یارب وہ ستم شعار ہوتا (0 replies)
- یوں دل مرا ہے اُس صنمِ دلرُبا کے پاس (0 replies)
- اِن شوخ حسینوں پہ جو مائل نہیں ہوتا (0 replies)
- ہم لوٹتے ہیں، وہ سو رہے ہیں (0 replies)
- لٹکاؤ نہ گیسوئے رسا کو (0 replies)
- وا کردہ چشم دل صفتِ نقش پا ہوں میں (0 replies)
- جادۂ راہِ عدم ہے رہِ کاشانۂ عشق (0 replies)
- کہا جو میں نے کہ یوسف کو یہ حجاب نہ تھا (0 replies)
- شمشیر ہے سناں ہے کسے دوں کسے نہ دوں (0 replies)
- قاضی بھی اب تو آئے ہیں بزمِ شراب میں (0 replies)
- خیالِ لب میں ابرِ دیدہ ہائے تر برستے ہیں (0 replies)
- جب خوبرو چھپاتے ہیں عارض نقاب میں (0 replies)
- کیا قصد جب کچھ کہوں اُن کو جل کر (0 replies)
- خنجرِ قاتل نہ کر اتنا روانی پر گھمنڈ (0 replies)
- کون بیماری میں آتا ہے عیادت کرنے؟ (0 replies)
- عجب عالم ہے اُس کا، وضع سادی، شکل بھولی ہے (0 replies)
- فنا کیسی بقا کیسی جب اُس کے آشنا ٹھہرے (0 replies)
- تیغِ قاتل پہ ادا لوٹ گئی (0 replies)
- ایک دلِ ہمدم، مرے پہلو سے، کیا جاتا رہا (0 replies)
- چھوٹے جو بوئے گل کی طرح سے چمن کو چھوڑ (0 replies)
- منہ پھر نہ کر وطن کی طرف یوں وطن کو چھوڑ (0 replies)
- وہ تو سنتا ہی نہیں میں داد خواہی کیا کروں؟ (0 replies)
- دل نے جب پوچھا مجھے کیا چاہئے؟ (0 replies)
- سرِ راہِ عدم گورِ غریباں طرفہ بستی ہے (0 replies)
- جو کچھ سوجھتی ہے نئی سوجھتی ہے (0 replies)
- وصل ہو جائے یہیں، حشر میں کیا رکھا ہے (0 replies)