Originally Posted by intelligent086 وجود کی حقیقت جلتا ہے بدن سارا، بھڑکا ہے لہو میرا لبریز ہے شعلوں کی سُرخی سے سبو تیرا اک سانپ مرے تن سے لپٹا ہے محبّت سے مجبور ہے لیکن وہ زہریلی طبیعت سے پھنکار کے ہونٹوں پر ڈستا ہے وہ جب مجھ کو لگتا ہے عجب اس کی آنکھوں کا غضب مجھ کو اور زہر دکھاتا ہے اک خوابِ طرب مجھ کو آتی ہے سزا بن کے یاد اپنی حقیقت کی خواہش کے جہنّم میں اک چیخ مسرّت کی Umda intekhab Sharing ka shukariya
Originally Posted by Dr Danish Umda intekhab Sharing ka shukariya پسندیدگی کا شکریہ
کہتے ہیں فرشتے کہ دل آویز ہے مومن حوروں کو شکایت ہے کم آمیز ہے مومن
There are currently 1 users browsing this thread. (0 members and 1 guests)
Forum Rules
Bookmarks