Originally Posted by intelligent086 کیا کیا نظر کو شوقِ ہوس دیکھنے میں تھا دیکھا تو ہر جمال اسی آئینے میں تھا قُلزُم نے بڑ ھ کے چو م لئے پھول سے قدم دریائے رنگ و نور ابھی راستے میں تھا اِک موجِ خونِ خَلق تھی کس کی جبیں پہ تھی اِک طوقِ فردِ جرم تھا ،کس کے گلے میں تھا اِک رشتۂ وفا تھا سو کس ناشناس سے اِک درد حرزِ جاں تھا سو کس کے صلے میں تھا صہبائے تند و تیز کی حدت کو کیا خبر شیشے سے پوچھیے جو مزا ٹوٹنے میں تھا کیا کیا رہے ہیں حرف و حکایت کے سلسلے وہ کم سخن نہیں تھا مگر دیکھنے میں تھا تائب تھے احتساب سے جب سارے بادہ کش مجھ کو یہ افتخار کہ میں میکدے تھا ٭٭٭ Umda Intekhab Sharing ka shukariya
Originally Posted by Dr Danish Umda Intekhab Sharing ka shukariya پسندیدگی کا شکریہ
کہتے ہیں فرشتے کہ دل آویز ہے مومن حوروں کو شکایت ہے کم آمیز ہے مومن
There are currently 1 users browsing this thread. (0 members and 1 guests)
Forum Rules
Bookmarks