ہے دل پہ بار، نقشِ محبت ہی کیوں نہ ہو! ہے مجھ کو، تجھ سے ، تذکرۂ غیر کا گلہ ہر چند، بر سبیل شکایت ہی کیوں نہ ہو ہے آدمی، بجائے خود، اک محشرِ خیال ہم انجمن سمجھتے ہیں ، خلوت ہی کیوں نہ ہو مٹتا ہے ، فوتِ فرصتِ ہستی کا غم کوئی عمرِ عزیز، صرفِ عبادت ہی کیوں نہ ہو
Bookmarks