مرحبا، مَیں ! کیا مبارک ہے ، گراں جانی مجھے وعدہ آنے کا وفا کیجے ، یہ کیا انداز ہے ؟
تم نے کیوں سونپی ہے میرے گھر کی دربانی مجھے ؟ وائے ! واں بھی شورِ محشر نے نہ دَم لینے دیا لے گیا تھا گور میں ، ذوقِ تن آسانی مجھے میرے غم خانے کی قسمت جب رقم ہونے لگی لِکھ دیا منجملۂ اسبابِ ویرانی مجھے کیوں نہ ہو بے التفاتی ؟ اُس کی خاطر جمع ہے جانتا ہے صیدِ پُرسش ہائے پنہانی مجھے ہاں ! نشاطِ آمدِ فصلِ بہاری، واہ، واہ پھر ہُوا ہے تازہ، سودائے غزل خوانی مجھے
Bookmarks