دل سوز سے خالی ہے ، نگہ پاک نہیں ہے
پھر اس میں عجب کیا کہ تو بے باک نہیں ہے
ہے ذوق تجلی بھی اسی خاک میں پنہاں
غافل! تو نرا صاحب ادراک نہیں ہے
وہ آنکھ کہ ہے سرم ہ افرنگ سے روشن
پرکار و سخن ساز ہے ، نم ناک نہیں ہے
کیا صوفی و ملا کو خبر میرے جنوں کی
ان کا سر دامن بھی ابھی چاک نہیں ہے
کب تک رہے محکومی انجم میں مری خاک
یا میں نہیں ، یا گردش افلاک نہیں ہے
بجلی ہوں ، نظر کوہ و بیاباں پہ ہے مری
میرے لیے شایاں خس و خاشاک نہیں ہے
عالم ہے فقط مومن جاں باز کی میراث
مومن نہیں جو صاحب لولاک نہیں ہے!
٭ ٭ ٭ ٭
Similar Threads:



Attention Guest, if you are not a member of Urdu Tehzeb, you have 1 new private message waiting, to view it you must fill out
Reply With Quote


Bookmarks