Quote Originally Posted by intelligent086 View Post


رہا نہ حلقۂ صوفی میں سوز مشتاقی

فسانہ ہائے کرامات رہ گئے باقی

خراب کوشک سلطان و خانقاہ فقیر
فغاں کہ تخت و مصلیٰ کمال زراقی

کرے گی داور محشر کو شرمسار اک روز
کتاب صوفی و ملا کی سادہ اوراقی

نہ چینی و عربی وہ ، نہ رومی و شامی
سما سکا نہ دو عالم میں مرد آفاقی

مۓ شبانہ کی مستی تو ہو چکی ، لیکن
کھٹک رہا ہے دلوں میں کرشمۂ ساقی

چمن میں تلخ نوائی مری گوارا کر
کہ زہر بھی کبھی کرتا ہے کار تریاقی

عزیز تر ہے متاع امیر و سلطاں سے
وہ شعر جس میں ہو بجلی کا سوز و براقی




٭ ٭ ٭ ٭

Lajawab Intekhab
JazaK Allah