حضور حق سے چلا لے کے لولوئے لالا وہ ابر جس سے رگ گل ہے مثل تار نفس بہشت راہ میں دیکھا تو ہو گیا بیتاب عجب مقام ہے ، جی چاہتا ہے جاؤں برس صدا بہشت سے آئی کہ منتظر ہے ترا ہرات و کابل و غزنی کا سبزۂ نورس سرشک دیدۂ نادر بہ داغ لالہ فشاں چناں کہ آتش او را دگر فرونہ نشاں!
Bookmarks