Koobsurat InteKhab
نگاہ شوق
یہ کائنات چھپاتی نہیں ضمیر اپنا
کہ ذرے ذرے میں ہے ذوق آشکارائی
کچھ اور ہی نظر آتا ہے کاروبار جہاں
نگاہ شوق اگر ہو شریک بینائی
اسی نگاہ سے محکوم قوم کے فرزند
ہوئے جہاں میں سزاوار کار فرمائی
اسی نگاہ میں ہے قاہری و جباری
اسی نگاہ میں ہے دلبری و رعنائی
اسی نگاہ سے ہر ذرے کو ، جنوں میرا
سکھا رہا ہے رہ و رسم دشت پیمائی
نگاہ شوق میسر نہیں اگر تجھ کو
ترا وجود ہے قلب و نظر کی رسوائی
Share karne ka shukariya
There are currently 1 users browsing this thread. (0 members and 1 guests)
Bookmarks