Quote Originally Posted by intelligent086 View Post
حضور رسالت مآب میں



گراں جو مجھ پہ یہ ہنگامۂ زمانہ ہوا
جہاں سے باندھ کے رخت سفر روانہ ہوا
قیود شام وسحر میں بسر تو کی لیکن
نظام کہنۂ عالم سے آشنا نہ ہوا
فرشتے بزم رسالت میں لے گئے مجھ کو
حضور آیۂ رحمت میں لے گئے مجھ کو
کہا حضور نے ، اے عندلیب باغ حجاز!
کلی کلی ہے تری گرمئ نوا سے گداز
ہمیشہ سرخوش جام ولا ہے دل تیرا
فتادگی ہے تری غیرت سجود نیاز
اڑا جو پستی دنیا سے تو سوئے گردوں
سکھائی تجھ کو ملائک نے رفعت پرواز
نکل کے باغ جہاں سے برنگ بو آیا
ہمارے واسطے کیا تحفہ لے کے تو آیا؟
''حضور! دہر میں آسودگی نہیں ملتی
تلاش جس کی ہے وہ زندگی نہیں ملتی
ہزاروں لالہ و گل ہیں ریاض ہستی میں
وفا کی جس میں ہو بو' وہ کلی نہیں ملتی
مگر میں نذر کو اک آبگینہ لایا ہوں
جو چیز اس میں ہے' جنت میں بھی نہیں ملتی
جھلکتی ہے تری امت کی آبرو اس میں
طرابلس کے شہیدوں کا ہے لہو اس میں''

Umda Intekhab
Jazak Allah