Khobsurat Intekhab
بکھر جانے سے پہلے
حبس کے قیدی مکاں
اور منجمد تاریکیاں
زیست کا محور بنی ہیں
شب کی رقاصہ کی زخمی پائلوں کی لے کے سنگ
جن گنت تنہائیاں
اور زرد پھولوں میں گم ہوتی ہوا کی سسکیاں
اب نہ لوٹے گا کبھی
اس یاد کا بے تاب موسم
اب کے گر لوٹیں گی تو لوٹیں گی فقط خاموشیاں
دفن ہوتے جا رہے ہیں
خاموشی کی دھول میں
حرف چہرے زندگی اور روح کی پرچھائیاں
چلے آؤ
میرے ہمراہ تھے جب تم
تیرا احساس کم کم تھا
مجھے معلوم ہی کب تھا
تیرا ہونا تیری موجودگی کیا ہے
کبھی تیری جدائی کے خلا کی تیرگی اور دکھ
کسی لمحے کی آہٹ سے
جھلکتا تھا
تو پل دو پل
تیری چاہت مچلتی تھی
میرے دل میں
تیرے ہونے کی شدت جاگ اٹھتی تھی
مگر اک اجنبی پاگل انا اکثر ہمیں
واپس بلاتی تھی
ہم اپنے بند کمروں میں پلٹ جاتے تھے
لیکن یہ بہت پہلے کی باتیں ہیں
اور اب تو بیتنے والے تہی ایام
ویرانی زمانے کی
ہماری روح افسردہ
تمہاری آس میں گم ہے
اداسی اور تنہائی
تجھے واپس بلاتی ہے
جہاں آگے نکل آئے ہو تم
مجھ کو نظر بھی اب نہیں آتے
بہت پیچھے
عجب اک درد کی بستی ہے
میں جس کا مکیں ہوں
بے لب و لہجہ صدا کی قید میں
دن کاٹتا ہوں
اب پلٹ آؤ
جدائی کے خلا کی تیرگی
چاروں طرف سے
جسم و جاں پر وار کرتی ہے
چلے آؤ
سر بیماری دل
درد کی حالت بگڑتی ہے
میرے اندر
کوئی بستی اجڑتی ہے
***
Share karne ka Shukariya
There are currently 1 users browsing this thread. (0 members and 1 guests)
Bookmarks