Originally Posted by intelligent086 بس کوئی ایسی کمی سارے سفر میں رہ گئی جیسے کوئی چیز چلتے وقت گھر میں رہ گئی کون یہ چلتا ہے میرے ساتھ بے جسم و صدا چاپ یہ کس کی میری ہر رہگزر میں رہ گئی گونجتے رہتے ہیں تنہائی میں بھی دیوار و در کیا صدا اس نے مجھے دی تھی کہ گھر میں رہ گئی آ رہی ہے اب بھی دروازے سے ان ہاتھوں کی باس جذب ہو کر جن کی ہر دستک ہی در میں رہ گئی اور تو موسم گزر کر جا چکا وادی کے پار بس زرا سی برف ہر سوکھے شجر میں رہ گئی رات در یا میں پھر اک شعلہ سا چکراتا رہا پھر کوئی جلتی ہوئی کشتی بھنور میں رہ گئی رات بھر ہوتا رہا ہے کن خزانوں کا نزول موتیوں کی سی جھلک ہر برگِ تر میں رہ گئی لوٹ کر آئے نہ کیوں جاتے ہوئے لمحے عدؔیم کیا کمی میری صدائے بے اثر میں رہ گئی دل کھنچا رہتا ہے کیوں اس شہر کی جانب عدیم جانے کیا شے اس کی گلیوں کے سفر میں رہ گئی Khobsurat Intekhab Share karne ka Shukariya
Originally Posted by Dr Danish Khobsurat Intekhab Share karne ka Shukariya
کہتے ہیں فرشتے کہ دل آویز ہے مومن حوروں کو شکایت ہے کم آمیز ہے مومن
There are currently 1 users browsing this thread. (0 members and 1 guests)
Forum Rules
Bookmarks