Originally Posted by intelligent086 خدا بھی اور سمندر میں ناخدا بھی ہے ستم تو یہ ہے کہ کشتی کو ڈوبنا بھی ہے کڑکتی رعد بھی، بارش بھی ہے، ہوا بھی ہے شجر کی شاخ پہ چھوٹا سا گھونسلا بھی ہے ہزار بار چھپی لو دیئے کی آندھی سے ہوا سے پوچھ، دِیا آج تک بُجھا بھی ہے ہے آفتاب تو جُگنو بھی ہے ذرا سا کہیں جہاں ہے دن کا وہاں شب کا آسرا بھی ہے یہ امتزاجِ تضادات ہی تو دنیا ہے اگر جفا ہے زمانے میں تو وفا بھی ہے تعلقات میں یہ اُونچ نیچ رہتی ہے کبھی خوشی ہے اُسے تو کبھی گِلہ بھی ہے ہوا جلی نہ دِیا ہی بُجھا ہے آج تلک عدیم ازل سے ہوا بھی ہے اور دِیا بھی ہے Khobsurat Intekhab Share karne ka Shukariya
Originally Posted by Dr Danish Khobsurat Intekhab Share karne ka Shukariya
کہتے ہیں فرشتے کہ دل آویز ہے مومن حوروں کو شکایت ہے کم آمیز ہے مومن
There are currently 1 users browsing this thread. (0 members and 1 guests)
Forum Rules
Bookmarks