Quote Originally Posted by intelligent086 View Post

یک صدمہ سا ہوا اشک جو اس بار گرے

گھر کے آنسو تھے مگر بر سر بازار گرے

ہم ہی آہوں سے نہیں ہار کے ناچار گرے
آندھیاں جب بھی چلی ہیں کئ اشجار گرے

پھر وہی خواب ، وہی طوفاں وہی دو آوازیں
جیسے در پہلے گرے بعد میں دیوار گرے

ایسی آواز سے دل ٹوٹ کے سینے میں گرا
جیسے منجدھار میں بھونچال سے کہسار گرے

جیسے نوبت ہی معالج کی نہیں آۓ کوئ
جیسے رستے میں ہی دم توڑ کے بیمار گرے

صرف میں نے ہی تو گجرے نہیں بھیجےاس کو
میرے آنگن میں بھی پھولوں کے کئ ہار گرے

ایک تم ہی نہیں پھسلے ہو یہاں آ کے عدیم
بارش زر میں کئ صاحب کردار گرے

دھوپ بارش میں اچانک جو نکل آئ عدیم
زیر اشجار کئ سایہ ء اشجار گرے


Lajawab intekhab
Share karne ka Shukariya