Originally Posted by intelligent086 زندگی پاؤں نہ دھر جانب انجام ابھی مرے ذمے ہیں ادھورے سے کئی کام ابھی ابھی تازہ ہے بہت گھاؤ بچھڑ جانے کا گھیر لیتی ہے تری یاد سر شام ابھی اک نظر اور ادھر دیکھ مسیحا میرے ترے بیمار کو آیا نہیں آرام ابھی رات آئی ہے تو کیا تم تو نہیں آئے ہو مری قسمت میں کہاں لکھا ہے آرام ابھی جان دینے میں کروں دیر یہ ممکن ہے کہاں مجھ تک آیا ہے مری جاں ترا پیغام ابھی طائر دل کے ذرا پر تو نکل لینے دو اس پرندے کو بھی آنا ہے تہ دام ابھی توڑ سکتا ہے مرا دل یہ زمانہ کیسے میرے سینے میں دھڑکتا ہے ترا نام ابھی میرے ہاتھوں میں ہے موجود ترے ہاتھ کا لمس دل میں برپا ہے اسی شام کا کہرام ابھی میں ترا حسن سخن میں ابھی ڈھالوں کیسے میرے اشعار بنے ہیں کہاں الہام ابھی مری نظریں کریں کیسے ترے چہرے کا طواف مری آنکھوں نے تو باندھے نہیں احرام ابھی یاد کے ابر سے آنکھیں مری بھیگی ہیں عدیم اک دھندلکا سا ہے بھیگی تو نہیں شام ابھی umda intekhab thanks
Originally Posted by Dr Danish umda intekhab thanks
کہتے ہیں فرشتے کہ دل آویز ہے مومن حوروں کو شکایت ہے کم آمیز ہے مومن
There are currently 1 users browsing this thread. (0 members and 1 guests)
Forum Rules
Bookmarks