Originally Posted by intelligent086 شامل تھا یہ ستم بھی کسی کے نصاب میں تتلی ملی حنوط پرانی کتاب میں دیکھوں گا کس طرح سے کسی کو عذاب میں سب کے گناہ ڈال دے میرے حساب میں پھر بے وفا کو بحرِ محبت سمجھ لیا پھر دل کی ناؤ ڈوب گئی ہے سراب میں پہلے گلاب اس میں دکھائی دیا مجھے اب وہ مجھے دکھائی دیا ہے گلاب میں وہ رنگِ آتشیں، وہ دہکتا ہوا شباب چہرے نے جیسے آگ لگا دی نقاب میں بارش نے اپنا عکس کہیں دیکھنا نہ ہو کیوں آئینے ابھرنے لگے ہیں حباب میں گردش کی تیزیوں نے اسے نور کر دیا مٹی چمک رہی ہے یہی آفتاب میں اس سنگدل کو میں نے پکارا تو تھا عدیم اپنی صدا ہی لوٹ کر آئی جواب میں umda intekhab thanks
Originally Posted by Dr Danish umda intekhab thanks
کہتے ہیں فرشتے کہ دل آویز ہے مومن حوروں کو شکایت ہے کم آمیز ہے مومن
There are currently 1 users browsing this thread. (0 members and 1 guests)
Forum Rules
Bookmarks