Originally Posted by intelligent086 کیوں میرے لب پہ وفاؤں کا سوال آ جائے عین ممکن ہے اسے خود ہی خیال آ جائے ہجر کی شام بھی سینے سے لگا لیتا ہوں کیا خبر یونہی کبھی شامِ وصال آ جائے گھر اسی واسطے جنگل میں بدل ڈالا ہے شاید ایسے ہی ادھر میرا غزال آ جائے دھنک ابھرے سرِ افلاک کڑی دھوپ میں بھی دشتِ وحشت میں اگر تیرا خیال آ جائے کوئی تو اڑ کے دہکتا ہوا سورج ڈھانپے گرد ہی سر پہ گھٹاؤں کی مثال آ جائے چھوڑ دے وہ مجھے تکلیف میں ممکن تو نہیں اور اگر ایسی کبھی صورتِ حال آ جائے اس گھڑی پوچھوں گا تجھ سے یہ جہاں کیسا ہے جب تیرے حسن پہ تھوڑا سا زوال آ جائے کچھ نہیں ہے تو بھلانا ہی اسے سیکھ عدیم زندگی میں تجھے کوئی تو کمال آ جائے umda intekhab thanks
Originally Posted by BDunc KHoob Originally Posted by Dr Danish umda intekhab thanks
کہتے ہیں فرشتے کہ دل آویز ہے مومن حوروں کو شکایت ہے کم آمیز ہے مومن
There are currently 1 users browsing this thread. (0 members and 1 guests)
Forum Rules
Bookmarks