Originally Posted by intelligent086 فاصلے ایسے بھی ہوں گے یہ کبھی سوچا نہ تھا سامنے بیٹھا تھا میرے او ر وہ میرا نہ تھا وہ کہ خوشبو کی طرح پھیلا تھا میرے چار سو میں اسے محسوس کر سکتا تھا چھو سکتا نہ تھا رات بھر پچھلی ہی آہٹ کان میں آتی رہی جھانک کر دیکھا گلی میں کوئی بھی آیا نہ تھا میں تیری صورت لئے سارے زمانے میں پھرا ساری دنیا میں مگر کوئی تیرے جیسا نہ تھا یہ بھی سب ویرانیاں اس کے جدا ہونے سے تھیں آنکھ دھندلائی ہوئی تھی شہر دھندلایا نہ تھا سینکڑوں طوفان لفظوں میں دبے تھے زیر لب ایک پتھر تھا خموشی کا کہ جو ہٹتا نہ تھا محفلِ اہلِ و فا میں ہر طرح کے لوگ تھے یا تیرے جیسا نہیں تھا یا میرے جیسا نہ تھا آج اس نے در د بھی اپنے علیحدہ کر لیے آج میں رویا تو میرے ساتھ و ہ رویا نہ تھا یاد کر کے او ر بھی تکلیف ہوتی تھی عدؔیم بھول جانے کے سوا اب کوئی چارہ نہ تھا مصلحت نے اجنبی ہم کو بنایا تھا عدؔیم ورنہ کب اک دوسرے کو ہم نے پہچانا نہ تھا umda intekhab thanks
Originally Posted by Dr Danish umda intekhab thanks
کہتے ہیں فرشتے کہ دل آویز ہے مومن حوروں کو شکایت ہے کم آمیز ہے مومن
There are currently 1 users browsing this thread. (0 members and 1 guests)
Forum Rules
Bookmarks