Originally Posted by intelligent086 یہ جھوٹ ہے، دلداری کے موسم نہیں آئے مجھ پر ہی مری باری کے موسم نہیں آئے وہ ہم کو بنائیں ہدفِ سنگِ ملامت خود جن پہ گنہگاری کے موسم نہیں آئے ہم جیسے تھے، ویسے ہی نظر آئے، سو ہم پر اے دوست اداکاری کے موسم نہیں آئے دل تجھ سے ملاقات کے ڈھونڈے گا بہانے اب ایسے بھی لاچاری کے موسم نہیں آئے کچھ تو تری باتیں ہی نہ سمجھا دلِ سادہ کچھ ہم پہ وفا داری کے موسم نہیں آئے طے ہو تو گئی کوچۂ جاناں کی مُسافت رہ گیروں پہ دشواری کے موسم نہیں آئے کچھ ایسے ہمیں عشق نے مصروف رکھا ہے فرصت میں بھی بے کاری کے موسم نہیں آئے اُن کو بھی ذرا صبحِ رہائی کی خبر دو وہ جن پہ گرفتاری کے موسم نہیں آئے ٭٭٭ Nice Sharing ..... Thanks
Originally Posted by Dr Danish Nice Sharing ..... Thanks
There are currently 1 users browsing this thread. (0 members and 1 guests)
Forum Rules
Bookmarks