Originally Posted by intelligent086 تہوں میں کیا ہے، دریا کی روانی بول پڑتی ہے اگر کردار زندہ ہوں، کہانی بول پڑتی ہے جہاں بھی جائیں اک سایہ ہمیشہ ساتھ رہتا ہے موسم میں بھی تہمت پرانی بول پڑتی ہے تماشا گاہ سے خاموش کیا گزروں کہ خود مجھ میں کبھی تُو اور کبھی تیری نشانی بول پڑتی ہے اسی ہنگامۂ دنیا کی وارفتہ خرامی میں کوئی شے روکتی ہے، ناگہانی بول پڑتی ہے ٭٭٭ Nice Sharing ..... Thanks
Originally Posted by Dr Danish Nice Sharing ..... Thanks
There are currently 1 users browsing this thread. (0 members and 1 guests)
Forum Rules
Bookmarks