Originally Posted by intelligent086 رہبروں کے ضمیر مجرم ہیں ہر مسافر یہاں لٹیرا ہے معبدوں کے چراغ گُل کر دو قلب انسان میں اندھیرا ہے جامِ عشرت کا ایک گھونٹ نہیں تلخی آرزو کی مینا ہے زندگی حادثوں کی دنیا میں راہ بھولی ہوئی حسینہ ہے نور و ظلمت کا احتساب نہ کر وقت کا کارو بار سانجھا ہے اس طلسمات کے جہاں میں حضور کوئی کیدو ہے کوئی رانجھا ہے Nice Sharing ..... Thanks
Originally Posted by Dr Danish Nice Sharing ..... Thanks
There are currently 1 users browsing this thread. (0 members and 1 guests)
Forum Rules
Bookmarks