Originally Posted by intelligent086 راہزن آدمی راہنما آدمی با رہا بن چکا ہے خدا آدمی ہائے تخلیق کی کار پردازیاں خاک سی چیز کو کہہ دیا آدمی کھل گئے جنتوں کے وہاں زائچے دو قدم جھوم کر جب چلا آدمی زندگی خانقاہ شہود و بقا اور لوح مزار فنا آدمی صبح دم چاند کی رخصتی کا سماں جس طرح بحر میں ڈوبتا آدمی کچھ فرشتوں کی تقدیس کے واسطے سہہ گیا آدمی کی جفا آدمی گونجتی ہی رہے گی فلک در فلک ہے مشیت کی ایسی صدا آدمی اس کی مورتیں پوجتے پوجتے ایک تصویر سی بن گیا آدمی ساغر صدیقی Nice Sharing ..... Thanks
Originally Posted by Admin Zabardst Sharing brother keep it up Originally Posted by Dr Danish Nice Sharing ..... Thanks
There are currently 1 users browsing this thread. (0 members and 1 guests)
Forum Rules
Bookmarks