Originally Posted by intelligent086 کوئی نالہ یہاں رسا نہ ہوا اشک بھی حرفِ مدعا نہ ہوا تلخی درد ہی مقدر تھی جامِ عشرت ہمیں عطا نہ ہوا ماہتابی نگاہ والوں سے دل کے داغوں کا سامنا نہ ہوا آپ رسمِ جفا کے قائل ہیں میں اسیرِ غمِ وفا نہ ہوا وہ شہنشہ نہیں بھکاری ہے جو فقیروں کا آسرا نہ ہوا رہزن عقل و ہوش دیوانہ عشق میں کوئی رہنما نہ ہوا ڈوبنے کا خیال تھا ساغر ہائے ساحل پہ ناخدا نہ ہوا Nice Sharing ..... Thanks
Originally Posted by Rania Very nice sharing Originally Posted by Dr Danish Nice Sharing ..... Thanks
There are currently 1 users browsing this thread. (0 members and 1 guests)
Forum Rules
Bookmarks