Originally Posted by intelligent086 اب دل ہے مقام بے کسی کا یوں گھر نہ تباہ ہو کسی کا کس کس کو مزا ہے عاشقی کا تم نام تو لو بھلا کسی کا پھر دیکھتے ہیں عیش آدمی کا بنتا جو فلک میر خوشی کا گلشن میں ترے لبوں نے گویا رس چوم لیا کلی کلی کا لیتے نہیں بزم میں مرا نام کہتے ہیں خیال ہے کسی کا جیتے ہیں کسی کی آس پر ہم احسان ہے ایسی زندگی کا بنتی ہے بری کبھی جو دل پر کہتا ہوں برا ہو عاشقی کا ماتم سے مرے وہ دل میں خوش ہیں منہ پر نہیں نام بھی ہنسی کا اتنا ہی تو بس کسر ہے تم میں کہنا نہیں مانتے کسی کا ہم بزم میں ان کی چپکے بیٹھے منہ دیکھتے ہیں ہر آدمی کا جو دم ہے وہ ہے بسا غنیمت سارا سودا ہے جیتے جی کا آغاز کو کون پوچھتا ہے انجام اچھا ہو آدمی کا روکیں انہیں کیا کہ ہے غنیمت آنا جانا کبھی کبھی کا ایسے سے جو داگ نے نباہی سچ ہے کہ یہ کام تھا اسی کا ٭٭٭ Nice Sharing ..... Thanks
Originally Posted by Dr Danish Nice Sharing ..... Thanks
There are currently 1 users browsing this thread. (0 members and 1 guests)
Forum Rules
Bookmarks