Originally Posted by intelligent086 گر ہو سلوک کرنا انسان کر کے بھولے احسان کا مزا ہے احسان کر کے بھولے نشتر سے کم نہیں ہے کچھ چھیڑ آرزو کی عاشق مزاج کیوں کر ارمان کر کے بھولے وعدہ کیا پھر اُس پر تم نے قسم بھی کھائی کیا بھول ہے انساں پیمان کر کے بھولے وعدے کی شب رہا ہے کیا انتظار مجھ کو آنے کا وہ یہاں تک سامان کر کے بھولے اپنے کئے پہ نازاں ہو آدمی نہ ہر گز طاعت ہو یا اطاعت انسان کر کے بھولے خود ہی مجھے بلایا پھر بات بھی نہ پوچھی وہ انجمن میں اپنی مہمان کر کے بھولے یہ بھول بھی ہماری ہے یادگار دیکھو دل دے کے مفت اپنا نقصان کر کے بھولے تم سے وفا جو کی ہے ہم سے خطا ہوئی ہے ایسا قصور کیوں کر انسان کر کے بھولے آخر تو آدمی تھے نسیان کیوں نہ ہوتا میری شناخت شب کو دربان کرے بھولے اب یاد ہے اُسی کی فریاد ہے اُسی کی سارے جہاں کو جس کا ہم دھیان کر کے بھولے اب عشق کا صحیفہ یوں دل سے مٹ گیا ہے جس طرح یاد کوئی قرآن کر کے بھولے اے داغ اپنا احساں رکھے گا یاد قاتل وہ اور میری مشکل آسان کر کے بھولے ٭٭٭ Nice Sharing ..... Thanks
Originally Posted by Dr Danish Nice Sharing ..... Thanks
There are currently 1 users browsing this thread. (0 members and 1 guests)
Forum Rules
Bookmarks