Originally Posted by intelligent086 کب اس کا وصال چاہیے تھا بس ایک خیال چاہیے تھا کب دل کو جواب سے غرض تھی ہونٹوں کو سوال چاہیے تھا شوق ایک نفس تھا اور وفا کو پاسِ مہ و سال چاہیے تھا اک چہرۂ سادہ تھا جو ہم کو بے مثل و مثال چاہیے تھا اک کرب میں ذات و زندگی ہیں ممکن کو مُحال چاہیے تھا میں کیا ہوں بس ملالِ ماضی اُس شخص کو حال چاہیے تھا ہم تم جو بچھڑ گئے ہیں ہم کو کچھ دن تو ملال چاہیے تھا وہ جسم۔۔جمال تھا سراپا اور مجھ کو جمال چاہیے تھا Nice Sharing ..... Thanks
Originally Posted by Admin Awsome Sharing Keeo It up bro Originally Posted by Dr Danish Nice Sharing ..... Thanks
There are currently 1 users browsing this thread. (0 members and 1 guests)
Forum Rules
Bookmarks