Originally Posted by intelligent086 کسی سے عہد و پیماں کر نہ رہیو تُو اس بستی میں رہیو پر نہ رہیو سفر کرنا ہے آخر دو پلک بیچ سفر لمبا ہے بے بستر نہ رہیو ہر اک حالت کے بیری ہیں یہ لمحے کسی غم کے بھروسے پر نہ رہیو ہمارا عمر بھر کا ساتھ ٹھیرا سو میرے ساتھ تُو دن بھر نہ رہیو بہت دشوار ہو جائے گا جینا یہاں تُو ذات کے اندر نہ رہیو سویرے ہی سے گھر آ جائیو آج ہے روزِ واقعہ باہر نہ رہیو کہیں چھپ جاؤ تہ خانوں میں جا کر شبِ فتنہ ہے اپنے گھر نہ رہیو نظر پر بار ہو جاتے ہیں منظر جہاں رہیو وہاں اکثر نہ رہیو Nice sharing ..... Thanks
Originally Posted by Admin Bht Umda Sharing Keep it up Originally Posted by Dr Danish Nice sharing ..... Thanks
There are currently 1 users browsing this thread. (0 members and 1 guests)
Forum Rules
Bookmarks