Quote Originally Posted by intelligent086 View Post



کچے زخموں سے بدن سجنے لگے راتوں کے
سبز تحفے مجھے آنے لگے برساتوں کے


جیسے سب رنگ دھنک کے مجھے چھونے آئے
عکس لہراتے ہیں آنکھوں میں مری، ساتوں کے


بارشیں آئیں اور آنے لگے خوش رنگ عذاب
جیسے صندوقچے کھُلنے لگے سوغاتوں کے


چھُو کے گُزری تھی ذرا جسم کو بارش کی ہَوا
آنچ دینے لگے ملبوس جواں راتوں کے


پہروں کی باتیں وہ ہری بیلوں کے سائے سائے
واقعے خوب ہُوئے ایسی ملاقاتوں کے


قریہ جاں میں کہاں اب وہ سخن کے موسم
سوچ چمکاتی رہے رنگ گئی باتوں کے


***

Nice Sharing .....
Thanks