کھلی آنکھوں میں سپنا جھانکتا ہے
وہ سویا ہے کہ کچھ کچھ جاگتا ہے
تری چاہت کے بھیگے جنگلوں میں
مرا تن، مور بن کر ناچتا ہے
مجھے ہر کیفیت میں کیوں نہ سمجھے
وہ میرے سب حوالے جانتا ہے
میں اس کی دسترس میں ہوں ، مگر وہ
مجھے میری رضا سے مانگتا ہے
کسی کے دھیان میں ڈوبا ہوا دل
بہانے سے مجھے بھی ٹالتا ہے
سڑک کو چھوڑ کر چلنا پڑے گا
کہ میرے گھر کا کچّا راستہ ہے
***
Similar Threads:



Attention Guest, if you are not a member of Urdu Tehzeb, you have 1 new private message waiting, to view it you must fill out
Reply With Quote






Bookmarks