Quote Originally Posted by intelligent086 View Post



گرد چہرے پر قبائے خاک تن پر سج گئی

رات کی گم گشتگی جیسے بدن پر سج گئی


جا چکے موسم کی خوشبو ، صورتِ تحریرِ گل
یاد کے ملبوس کی اک اک شِکن پر سج گئی


میں تو شبنم تھی ہتھیلی پر ترے گُم ہو گئی
وہ ستارہ تھی سو تیرے پیرہن پر سج گئی


کُچھ تو شہرِ درد کا احوال آنکھوں نے کہا
اور کچھ گلیوں کی سفاکی تھکن پر سج گئی


***



Nice Sharing .....
Thanks