Originally Posted by intelligent086 نیند تو خواب ہے اور ہجر کی شب خواب کہاں اِس اماوس کی گھنی رات میں مہتاب کہاں رنج سہنے کی مرے دل میں تب و تاب کہاں اور یہ بھی ہے کہ پہلے سے وہ اعصاب کہاں مَیں بھنور سے تو نکل آئی، اور اب سوچتی ہوں موجِ ساحل نے کیا ہے مجھے غرقاب کہاں مَیں نے سونپی تھی تجھے آخری پُونجی اپنی چھوڑ آیا ہے مری ناؤ تہِ آب کہاں ہے رواں آگ کا دریا مری شریانوں میں موت کے بعد بھی ہو پائے گا پایاب کہاں بند باندھا ہے سَروں کا مرے دہقانوں نے اب مری فصل کو لے جائے گا سیلاب کہاں *** Nice Sharing ..... Thanks
Originally Posted by Admin Thanks for sharing Keep it up .. Originally Posted by Dr Danish Nice Sharing ..... Thanks
There are currently 1 users browsing this thread. (0 members and 1 guests)
Forum Rules
Bookmarks