Quote Originally Posted by intelligent086 View Post



زندگی سے نظر ملاؤ کبھی
ہار کے بعد مسکراؤ کبھی


ترکِ اُلفت کے بعد اُمید وفا
ریت پر چل سکی ہے ناؤ کبھی!


اب جفا کی صراحتیں بیکار
بات سے بھر سکا ہے گھاؤ کبھی


شاخ سے موجِ گُل تھمی ہے کہیں!
ہاتھ سے رُک سکا بہاؤ کبھی


اندھے ذہنوں سے سوچنے والوں
حرف میں روشنی ملاؤ کبھی


بارشیں کیا زمیں کے دُکھ بانٹیں
آنسوؤں سے بُجھا الاؤ کبھی


اپنے اسپین کی خبر رکھنا
کشتیاں تم اگر جلاؤ کبھی!


***


Nice Sharing .....
Thanks