Originally Posted by intelligent086 سرگوشی بہار سے خوشبو کے در کھلے کس اسم کے جمال سے بابِ ہُنر کھُلے جب رنگ پا بہ گِل ہوں ، ہوائیں بھی قید ہوں کیا اُس فضا میں پرچمِ زخمِ جگر کھُلے خیمے سے دُور ، شام ڈھلے ، اجنبی جگہ نکلی ہوں کس کی کھوج میں ، بے وقت ، سر کھُلے شاید کہ چاند بھُول پڑے راستہ کبھی رکھتے ہیں اِس اُمید پہ کچھ لوگ گھر کھُلے وہ مُجھ سے دُور خوش ہے؟ خفا ہے؟ اُداس ہے؟ کس حال میں ہے؟ کُچھ تو مرا نامہ بر کھُلے ہر رنگ میں وہ شخص نظر کو بھلا لگے حد یہ__کہ رُوٹھ جانا بھی اُس شوخ پر کھُلے کھُل جائے کن ہواؤں سے رسمِ بدن رہی خلوت میں پھُول سے کبھی تتلی اگر کھُلے راتیں تو قافلوں کی معیت میں کاٹ لیں جب روشنی بٹی تو کئی راہبر کھُلے *** Nice Sharing ...... Thanks
Originally Posted by Admin Thanks for sharing Keep it up .. Originally Posted by Dr Danish Nice Sharing ...... Thanks
There are currently 1 users browsing this thread. (0 members and 1 guests)
Forum Rules
Bookmarks