Quote Originally Posted by intelligent086 View Post


اشک آنکھ میں پھر اٹک رہا ہے
کنکر سا کوئی کھٹک رہا ہے


میں اُس کے خیال سے گُریزاں
وہ میری صدا جھٹک رہا ہے


تحریر اُسی کی ہے ، مگر دل
خط پڑھتے ہُوئے اٹک رہا ہے


ہیں فون پہ کس کے ساتھ باتیں
اور ذہن کہاں بھٹک رہا ہے


صدیوں سے سفر میں ہے سمندر
ساحِل پہ تھکن پٹک رہا ہے


اک چاند صلیبِ شاخِ گُل پر
بالی کی طرح لٹک رہا ہے


***

Nice Sharing ......
Thanks