Originally Posted by intelligent086 نہ سیئو ہونٹ نہ خوابوں میں صدا دو ہم کو مصلحت کا یہ تقاضا ہے، بھلا دو ہم کو جرمِ سقراط سے ہٹ کر نہ سزا دو ہم کو زہر رکھا ہے تو یہ آبِ بقا دو ہم کو بستیاں آگ میں بہہ جائیں کہ پتھر برسیں ہم اگر سوئے ہوئے ہیں تو جگا دو ہم کو ہم حقیقت ہیں تو تسلیم نہ کرنے کا سبب؟ ہاں اگر حرفِ غلط ہیں تو مٹا دو ہم کو خضر مشہور ہو الیاس بنے پھرتے ہو کب سے ہم گم سم ہیں ہمارا تو پتہ دو ہم کو زیست ہے اس سحر و شام سے بیزار و زبوں لالہ و گل کی طرح رنگِ قبا دو ہم کو شورشِ عشق میں ہے حسن برابر کا شریک سوچ کر جرمِ تمنّا کی سزا دو ہم کو Nice Sharing..... Thanks
Originally Posted by Dr Danish Nice Sharing..... Thanks
There are currently 1 users browsing this thread. (0 members and 1 guests)
View Tag Cloud
Forum Rules
Bookmarks