Originally Posted by intelligent086 اشک کا قطرہ فقط کیا صاف گوہر سا بنا بلکہ لخت دل بھی ہے یاقوت احمر سا بنا صبحدم گلشن میں آیا میکشی کو کیا وہ گل ہر گل لالہ جو ہے یکدست ساعر سا بنا گل سے بھی نازک بدن اس کا ہے لیکن دوستو یہ غضب کیا ہے کہ دل پہلو میں پتھر سا بنا دشت میں بھی تیرے مجنوں کی مگر تدبیر ہے خار وادی جنوں جو تیر و نشتر سا بنا کیا گریباں ہے بنا اس ماہ کا ہیکل ہلال بلکہ تکمہ بھی گریباں کا ہے اختر سا بنا در پر اس پردہ نشیں کے آہ وقت انتظار چشم کا حلقہ ہمارے حلقہ در سا بنا کیا عجب حال سوید اگر جلے مثل سپند سوزش الفت سے دل اپنا ہے مجمر سا بنا عشق نے کیا جانیے کیا دل میں بھڑکائی ہے آگ اب جو سینے میں مرے ہر داغ اخگر سا بنا اے ظفر منظور تھا اس چشم کو عاشق کا قتل اس لیے ہرموئے مژگاں اس کا خنجر سا بنا Nice Sharing..... Thanks
Originally Posted by Dr Danish Nice Sharing..... Thanks
There are currently 1 users browsing this thread. (0 members and 1 guests)
Forum Rules
Bookmarks