اس دل میں سلامت ہے اب تک...
وہ شوخئی لب وہ حرف وفا
وہ نقش قدم وہ عکس حنا..
سو بارجسے چوما ہم نے
سو بار پرستش کی جس کی..
اس دل میں سلامت ہے اب تک..
وہ گرد الم وہ دیدہ نم
ہم جس میں چهپا کر رکهتے تهے..
تصویر بکهرتی یادوں کی
زنجیر پگهلتے وعدوں کی...
پونجی ناکام ارادوں کی
اے تیز ہوا ناراض نہ ہو...
اس دل میں سلامت ہے اب تک..
سامان بچهڑتی ساعت کا...
کچه ٹکڑے گرم دوپہروں کے
کچه ریزے نرم سوالوں کے
کچه در انمول خیالوں کے
اک سچا روپ حقیقت کا...
اک جهوٹا لفظ محبت کا
ہم عجب مسافر دشت تهے کہ چلے تو چلتے چلے گئے
کسی آب و جو کی صدا پہ بهی کہیں راستے میں رکے نہیں
کئی اور اہل طلب ملے مجهے راہ شوق میں ہم قدم
جنہیں کر رہا تها تلاش میں، وہی لوگ مجه کو ملے نہیں
ﺳﻨﻮ ﺟﻮ ﺑﮭﻮﮎ ﮨﻮﺗﯽ ﮨﮯ
ﺑﮩﺖ ﺳﻔﺎﮎ ﮨﻮﺗﯽ ﮨﮯ
ﮐﺴﯽ ﻓﺮﻗﮯ ﮐﺴﯽ ﻣﺬﮨﺐ ﺳﮯ
ﺍﺱ ﮐﺎ ﻭﺍﺳﻄﮧ ﮐﯿﺴﺎ
ﺗﮍﭘﺘﯽ ﺁﻧﺖ ﻣﯿﮟ ﺟﺐ ﺑﮭﻮﮎ ﮐﺎ
ﺷﻌﻠﮧ ﺑﮭﮍﮐﺘﺎ ﮨﮯ
ﺗﻮ ﻭﮦ ﺗﮩﺬﯾﺐ ﮐﮯ ﺑﮯ ﺭﻧﮓ ﮐﺎﻏﺬ ﮐﻮ
ﺗﻤﺪﻥ ﮐﯽ ﺳﺒﮭﯽ ﺟﮭﻮﭨﯽ ﺩﻟﯿﻠﻮﮞ ﮐﻮ
ﺟﻼ ﮐﺮ ﺭﺍﮐﮫ ﮐﺮﺗﺎ ﮨﮯ
ﻧﻈﺮ ﺑﮭﻮﮐﯽ ﮨﻮ ﺗﻮ ﭘﮭﺮ
ﭼﻮﺩﮬﻮﯾﮟ ﮐﺎ ﭼﺎﻧﺪ
ﺑﮭﯽ ﺭﻭﭨﯽ ﺳﺎ ﻟﮕﺘﺎ ﮨﮯ
ﺧﻮﺩﯼ ﮐﺎ ﻓﻠﺴﻔﮧ..
ﺟﮭﻮﭨﯽ ﺩﻟﯿﻠﯿﮟ ﺳﺐ ﺷﺮﺍﻓﺖ ﮐﯽ
ﻣﺤﺾ ﺑﮑﻮﺍﺱ ﻟﮕﺘﯽ ﮨﯿﮟ
ﺣﻘﯿﻘﺖ ﻣﯿﮟ ﯾﮩﯽ ﺳﺐ ﺳﮯ
ﺑﮍﺍ ﺳﭻ ﮨﮯﮐﮧ ﯾﮧ
ﺟﻮ ﺑﮭﻮﮎ ﮨﻮﺗﯽ ﮨﮯ..
ﺑﮍﯼ ﺑﺪﺫﺍﺕ ﮨﻮﺗﯽ ﮨﮯ
Last edited by ayesha; 10-15-2014 at 08:49 AM.
ﺟﻮ ﮐﮭﻮ ﭼﮑﮯ ﮨﯿﮟ ﺍُﻧﮩﯿﮟ ﮈﮬﻮﻧﮉﻧﺎ ﺗﻮ ﻣﻤﮑﻦ ﮨﮯ...
ﺟﻮ ﺟﺎ ﭼﮑﮯ ﮨﯿﮟ ﺍُﻧﮩﯿﮟ ﮐﻮﺋﯽ ﮐﺲ ﻃﺮﺡ ﻻﺋﮯ....
There are currently 1 users browsing this thread. (0 members and 1 guests)
Bookmarks