کہاں تک چُپ رہوں چپکے رہنے سے کچھ نہیں ہوتا
کہوں تو کیا کہوں ان سے، کہے سے کچھ نہیں ہوتا
شگفتہ ہو گل و بلبل سے تجھ بن کیا چمن میں دل
ہنسی سے اس کی اس کے قہقہے سے کچھ نہیں ہوتا
نہیں ممکن کہ آئے رحم ان کو اے ظفر مجھ پر
سہوں اس کے ستم کیا میں، سہے سے کچھ نہیں ہوتا
Similar Threads:



Attention Guest, if you are not a member of Urdu Tehzeb, you have 1 new private message waiting, to view it you must fill out
Reply With Quote

Bookmarks