اس کے باہر صرف ڈر ہے رات کے ہنگام کا
اس کے باہر صرف ڈر ہے رات کے ہنگام کا
اک دھندلکا صبح کا ہے اک دھندلکا شام کا
اور ان کے درمیاں دن کارِ بے آرام کا
سانس لینے ہی نہیں دیتا یہ وقفہ کام کا
کچھ ذرا فرصت ملے تو یاد آئے یار بھی
اس کی صحبت میں جو تھی وہ ساعت سار بھی
سرحدوں پر ہے جو قائم وہ در دلدار بھی
میری ہستی میں بھی آئے ایک دن آرام کا
ایک دھندلی صبح کا اور ایک دھندلی شام کا
Similar Threads:



Attention Guest, if you are not a member of Urdu Tehzeb, you have 1 new private message waiting, to view it you must fill out
Reply With Quote


Bookmarks