غمِ فراق میں تکلیفِ سیرِ گل کم دو

مجھے ، دماغ نہیں خندہ ہائے بیجا کا
ہنوز محرمیِ حسن کو ترستا ہوں
کرے ہے ، ہر بُنِ مُو، کام چشمِ بینا کا




Similar Threads: