PDA

View Full Version : اطہر شاہ خاں* مسٹر جیدی



Anmol
05-31-2014, 11:00 PM
اطہر شاہ خاں* مسٹر جیدی

http://pakistaniadab.files.wordpress.com/2011/03/athar-shah-khan1.jpg?w=455



اطہر شاہ خان 1943ء میں برطانوی ہندوستان کے شہر رام پور میں پیدا ہوئے۔ خاندانی لحاظ سے اخون خیل پٹھان ہیں۔ آپ پاکستانی ڈرامہ نگار، مزاحیہ و سنجیدہ شاعر اور اداکار ہیں۔ اپنے تخلیق کردہ مزاحیہ کردار “جیدی” سے پہچانے جاتے ہیں۔ اصلی نام اطہر شاہ خان ہے۔ مزاحیہ شاعری میں بھی “جیدی” تخلص کرتے ہیں۔ پاکستان ٹیلی وژن کے پیش کردہ مزاحیہ مشاعروں کے سلسلہ “کشت زعفران” سے مزاحیہ شاعری میں مقبولیت حاصل کی۔


تخلیقی کام

اطہر شاہ خان نے ٹیلی وژن اور سٹیج پر بطور ڈرامہ نگار اپنے تخلیقی کام کا آغاز کیا۔ آپ کے تحریر کردہ مزاحیہ ڈراموں نے بےپناہ مقبولیت حاصل کی۔ ایک ٹی وی انٹرویو میں اطہر نے بتایا کہ وہ ایک دفعہ اپنے ہی ایک ڈرامے کے ایک اداکار کے ساتھ موٹر سائیکل پر سفر کر رہے تھے کہ سواری میں کوئی نقص پیدا ہو گیا، جب اسے ٹھیک کرنے کیلئے رکے تو لوگوں نے اداکار کو پہچان لیا لیکن مصنف (یعنی اطہر شاہ خان) کو مکمل طور پر نظرانداز کر دیا۔ بقول اطہر شاہ خان کے اس واقعہ نے انہیں اداکاری پر مائل کیا جس کے نتیجہ میں جیدی کا کردار تخلیق ہوا۔ جیدی کے کردار پر مرکوز پاکستان ٹیلی وژن کا آخری ڈرامہ “ہائے جیدی” 1997ء میں پیش کیا گیا۔



نمونۂ کلام
ویسے تو زندگی میں کچھ بھی نہ اس نے پایا
جب دفن ہو گیا تو شاعر کے بھاگ جاگے
وہ سادگی میں ان کو دو سامعین سمجھا
بس آٹھویں غزل پر منکر نکیر بھاگے

*********
یارب دل جیدی میں ایک زندہ تمنا ہے
تو خواب کے پیاسے کو تعبیر کا دریا دے
اس بار مکاں بدلوں تو ایسی پڑوسن ہو
“جو قلب کو گرما دے اور روح کو تڑپا دے”


مزاحیہ کلام اطہر شاہ خاں* مسٹر جیدی



::: چار بیویاں :::
بیویاں چار ہیں اور پھر بھی حسینوں سے شغف
بھائی تو بیٹھ کے آرام سے گھر بار چلا
اجرت عشق نہیں دیتا نہ دے بھاڑ میں جا
لے ترے دام سے اب تیرا گرفتار چلا
سنسنی خیز اسے اور کوئی شے نہ ملی
میری تصویر سے وہ شام کا اخبار چلا
یہ بھی اچھا ہے کہ صحرا میں بنایا ہے مکاں
اب کرائے پہ یہاں سایۂ دیوار چلا
اک اداکار رکا ہے تو ہوا اتنا ہجوم
مڑ کے دیکھا نہ کسی نے جو قلمکار چلا
چھیڑ محبوب سے لے ڈوبے گی کشتی جیدی
آنکھ سے دیکھ اسے ہاتھ سے پتوار چلا


::: خواب :::
تعبیروں کی حسرت میں، کیسے کیسے خواب بنے
دولت اک دن برسے گی، اب تو اپنی باری ہے
اللہ جب بھی دیتا ہے چھپر پھاڑ کے دیتا ہے
اس امید پہ ساری عمر چھپر تلے گزاری ہے

::: آنکھ میں موتیا :::
رنگ خوشبو گلاب دے مجھ کو
اس دعا میں عجب اثر آیا
میں نے پھولوں کی آرزو کی تھی
آنکھ میں موتیا اتر آیاا


::: پورا مسلمان :::
اگرچہ پورا مسلمان تو نہیں لیکن
میں اپنے دین سے رشتہ تو جوڑ سکتا ہوں
نماز و روزہ و حج و زکوٰۃ کچھ نہ سہی
شب برات پر پٹاخہ تو چھوڑ سکتا ہوں


::: ہمارا علم :::
ہمارے علم نے بخشی ہے ہم کو آگاہی
یہ کائنات ہے کیا، اس زمیں پہ سب کیا ہے
مگر بس اپنے ہی بارے میں کچھ نہیں معلوم
مروڑ کل سے جو معدے میں ہے سبب کیا ہے


::: ماموں* :::
ناکام محبت کا ہر اک دُکھ سہنا
ہر حال میں انجام سے ڈرتے رہنا
قدرت کا بڑا انتقام ہے جیدی
!محبوبہ کی اولاد کا ماموں کہنا


::: ادھار :::
ادا کیا تھا جو میں نے اس کا ادھا ر آدھا
جبھی سے تو اس کو رہ گیا اعتبار آدھا
ضرور مٹی کا تیل ساقی پلا گیا ہے
جو پورے ساغر سے ہو رہا ہے خمار آدھا
اگر تیرا ہاتھ دل پہ ہوتا تو کیا نہ ہوتا
کہ نبض دیکھی تو رہ گیا ہے بخار آدھا
وہ زہر میں ڈال کر وٹامن بھی دے رہا ہے
تو اس سے ظاہر ہے اس کی نفرت میں پیار آدھا
یہ آدھی چلمن ہے یا مری آنکھ میں ہے جالا؟
دکھائی کیوں دے رہا ہے روئے نگار آدھا

Mamin Mirza
06-01-2014, 12:11 PM
zabardast
bohat khoob sharing....................!!!

UmerAmer
06-01-2014, 12:59 PM
Very Nice
Keep it up

Ria
06-01-2014, 04:59 PM
behtreen sharing dear Anmol

Anmol
06-01-2014, 05:19 PM
thank you.... Mamin Mirza UmerAmer & Ria siso ;;;;;;;

Anmol
06-01-2014, 05:19 PM
thank you.... Mamin Mirza UmerAmer & Ria siso ;;;;;;;

intelligent086
11-18-2014, 12:15 AM
اطہر شاہ خاں* مسٹر جیدی

http://pakistaniadab.files.wordpress.com/2011/03/athar-shah-khan1.jpg?w=455



اطہر شاہ خان 1943ء میں برطانوی ہندوستان کے شہر رام پور میں پیدا ہوئے۔ خاندانی لحاظ سے اخون خیل پٹھان ہیں۔ آپ پاکستانی ڈرامہ نگار، مزاحیہ و سنجیدہ شاعر اور اداکار ہیں۔ اپنے تخلیق کردہ مزاحیہ کردار “جیدی” سے پہچانے جاتے ہیں۔ اصلی نام اطہر شاہ خان ہے۔ مزاحیہ شاعری میں بھی “جیدی” تخلص کرتے ہیں۔ پاکستان ٹیلی وژن کے پیش کردہ مزاحیہ مشاعروں کے سلسلہ “کشت زعفران” سے مزاحیہ شاعری میں مقبولیت حاصل کی۔


تخلیقی کام

اطہر شاہ خان نے ٹیلی وژن اور سٹیج پر بطور ڈرامہ نگار اپنے تخلیقی کام کا آغاز کیا۔ آپ کے تحریر کردہ مزاحیہ ڈراموں نے بےپناہ مقبولیت حاصل کی۔ ایک ٹی وی انٹرویو میں اطہر نے بتایا کہ وہ ایک دفعہ اپنے ہی ایک ڈرامے کے ایک اداکار کے ساتھ موٹر سائیکل پر سفر کر رہے تھے کہ سواری میں کوئی نقص پیدا ہو گیا، جب اسے ٹھیک کرنے کیلئے رکے تو لوگوں نے اداکار کو پہچان لیا لیکن مصنف (یعنی اطہر شاہ خان) کو مکمل طور پر نظرانداز کر دیا۔ بقول اطہر شاہ خان کے اس واقعہ نے انہیں اداکاری پر مائل کیا جس کے نتیجہ میں جیدی کا کردار تخلیق ہوا۔ جیدی کے کردار پر مرکوز پاکستان ٹیلی وژن کا آخری ڈرامہ “ہائے جیدی” 1997ء میں پیش کیا گیا۔



نمونۂ کلام
ویسے تو زندگی میں کچھ بھی نہ اس نے پایا
جب دفن ہو گیا تو شاعر کے بھاگ جاگے
وہ سادگی میں ان کو دو سامعین سمجھا
بس آٹھویں غزل پر منکر نکیر بھاگے

*********
یارب دل جیدی میں ایک زندہ تمنا ہے
تو خواب کے پیاسے کو تعبیر کا دریا دے
اس بار مکاں بدلوں تو ایسی پڑوسن ہو
“جو قلب کو گرما دے اور روح کو تڑپا دے”


مزاحیہ کلام اطہر شاہ خاں* مسٹر جیدی



::: چار بیویاں :::
بیویاں چار ہیں اور پھر بھی حسینوں سے شغف
بھائی تو بیٹھ کے آرام سے گھر بار چلا
اجرت عشق نہیں دیتا نہ دے بھاڑ میں جا
لے ترے دام سے اب تیرا گرفتار چلا
سنسنی خیز اسے اور کوئی شے نہ ملی
میری تصویر سے وہ شام کا اخبار چلا
یہ بھی اچھا ہے کہ صحرا میں بنایا ہے مکاں
اب کرائے پہ یہاں سایۂ دیوار چلا
اک اداکار رکا ہے تو ہوا اتنا ہجوم
مڑ کے دیکھا نہ کسی نے جو قلمکار چلا
چھیڑ محبوب سے لے ڈوبے گی کشتی جیدی
آنکھ سے دیکھ اسے ہاتھ سے پتوار چلا


::: خواب :::
تعبیروں کی حسرت میں، کیسے کیسے خواب بنے
دولت اک دن برسے گی، اب تو اپنی باری ہے
اللہ جب بھی دیتا ہے چھپر پھاڑ کے دیتا ہے
اس امید پہ ساری عمر چھپر تلے گزاری ہے

::: آنکھ میں موتیا :::
رنگ خوشبو گلاب دے مجھ کو
اس دعا میں عجب اثر آیا
میں نے پھولوں کی آرزو کی تھی
آنکھ میں موتیا اتر آیاا


::: پورا مسلمان :::
اگرچہ پورا مسلمان تو نہیں لیکن
میں اپنے دین سے رشتہ تو جوڑ سکتا ہوں
نماز و روزہ و حج و زکوٰۃ کچھ نہ سہی
شب برات پر پٹاخہ تو چھوڑ سکتا ہوں


::: ہمارا علم :::
ہمارے علم نے بخشی ہے ہم کو آگاہی
یہ کائنات ہے کیا، اس زمیں پہ سب کیا ہے
مگر بس اپنے ہی بارے میں کچھ نہیں معلوم
مروڑ کل سے جو معدے میں ہے سبب کیا ہے


::: ماموں* :::
ناکام محبت کا ہر اک دُکھ سہنا
ہر حال میں انجام سے ڈرتے رہنا
قدرت کا بڑا انتقام ہے جیدی
!محبوبہ کی اولاد کا ماموں کہنا


::: ادھار :::
ادا کیا تھا جو میں نے اس کا ادھا ر آدھا
جبھی سے تو اس کو رہ گیا اعتبار آدھا
ضرور مٹی کا تیل ساقی پلا گیا ہے
جو پورے ساغر سے ہو رہا ہے خمار آدھا
اگر تیرا ہاتھ دل پہ ہوتا تو کیا نہ ہوتا
کہ نبض دیکھی تو رہ گیا ہے بخار آدھا
وہ زہر میں ڈال کر وٹامن بھی دے رہا ہے
تو اس سے ظاہر ہے اس کی نفرت میں پیار آدھا
یہ آدھی چلمن ہے یا مری آنکھ میں ہے جالا؟
دکھائی کیوں دے رہا ہے روئے نگار آدھا




Bohat Umdah
Nice Sharing....
مزید سلسلہ رک کیوں گیا ہے؟؟

Anmol
11-19-2014, 05:23 PM
Bohat Umdah
Nice Sharing....
مزید سلسلہ رک کیوں گیا ہے؟؟


thanks
bs life tori buzy ho gai hai insha Allah phir sy ye silsila start ho jaye ga..

Forum Guru
02-27-2015, 02:59 PM
Well Bhut Umda Sharing Hai Mazeed Asi SHaring Ka Intizar Reh Ga