- بگڑنے سے تمہارے کیا کہوں میں کیا بگڑتا ہے
- جو سرگزشت اپنی ہم کہیں گے کوئی سنے گا تو کیا &
- خبر نہیں کئی دن سے وہ دق ہے یا خوش ہے
- خیر یوں ہی سہی تسکیں ہو کہیں تھوڑی سی
- شب تو وہ یاں سے روٹھ کے گھر جا کے سو رہے
- Ajnabi
- صاف باتوں میں تو کدورت ہے
- صدمے یوں غیر پر نہیں آتے
- ضائع نہیں ہوتی کبھی تدبیر کسی کی
- عادت سے ان کی دل کو خوشی بھی ہے غم بھی ہے
- فکر یہی ہے ہر گھڑی غم یہی صبح و شام ہے
- کبھی ملتے تھے وہ ہم سے زمانہ یاد آتا ہے
- ضائع نہیں ہوتی کبھی تدبیر کسی کی
- عادت سے ان کی دل کو خوشی بھی ہے غم بھی ہے
- کبھی ملتے تھے وہ ہم سے زمانہ یاد آتا ہے
- کسی نے پکڑا دامن اور کسی نے آستیں پکڑی
- کہیے گر ربط مدعی سے ہے
- بات عذاب کی لگتی ہے
- جانے کیا شے اس کی گلیوں کے سفر میں رہ گئی
- Deewangi ....
- Jo Na Tum Ko Bata Saky Wo Ishq Hamara Tha
- Yeh Aaine Jo Tumhe Kam
- کیا کہیے روئے حسن پہ عالم نقاب کا
- دیر لگی آنے میں تم کو شکر ہے پھر بھی آئے تو
- آیا ہے صبح نیند سوں اٹھ رسمسا ہوا
- جلتے ہیں اور ہم سیں جب مانگتے ہو پیالہ (ردیف .
- خدا کے واسطے اے یار ہم سیں آ مل جا
- رکھے کوئی اس طرح کے لالچی کو کب تلک بہلا
- نالاں ہوا ہے جل کر سینے میں من ہمارا
- یاد خدا کر بندے یوں ناحق عمر کوں کھونا کیا
- دل نے پکڑی ہے یار کی صورت
- شوق بڑھتا ہے مرے دل کا دل افگاروں کے بیچ
- زندگانی سراب کی سی طرح
- اور واعظ کے ساتھ مل لے شیخ
- ہوا ہوں دل سیتی بندا پیا کی مہربانی کا
- قرب میسر ہو تو یہ پوچھیں درد ہو تم یا درماں ہ&
- جب دہر کے غم سے اماں نہ ملی، ہم لوگوں نے عشق ا
- اک ادھورا سا خواب ہو جیسے
- کس نے کیا پا لیا محبت میں
- فاصلہ سا کچھ ہمارے درمیاں ہونے کو ہے
- نہ شب و روز ہی بدلے ہیں نہ حال اچھا ہے
- Suno Ham Tout Jayen Gay
- کاش سب کُچھ نہ یُوں ھُوا ھوتا
- ﻣﺤﺒﺖ ﺑﮯ ﺍﺭﺍﺩﻩ ﮨﮯ
- دوبارہ کب اجڑنا ہے
- ﭘﺎﮔﻞ ﮨﮯ ﺟﻮ ﺩُﻧﯿﺎ ﻣﯿﮟ ﻭَﻓﺎ ﮈُﮬﻮﻧﮉ ﺭﮨﺎ ﮨʄ
- ﻭﮦ ﺑﮭﻮﻟﯽ ﺩﺍﺳﺘﺎﻥ ﻟﻮ ﭘﮭﺮ ﯾﺎﺩ ﺁﮔﺌﯽ
- نہیں تھا اپنا مزاج ایسا،کہ ظرف کھو کر انا ب
- ہَوا گزر گئی پتوں میں سرسراتے ہوئے
- اے مسافر! آرزو کا راستہ کیسا لگا؟
- جینے کی دعا دو مجھ کو
- یہ کیا، کہ لمحۂ موجود کا ادب نہ کریں
- شہر بھر میں سب سے اونچا گھر بنانے کے لیے
- محبت کی اسیری سے رہائی مانگتے رہنا
- کتنی بدل چکی ہے رت ، جذبے بھی وہ نہیں رہے
- اے شام اُسے بتانا
- جاگتی آنکھیں "
- اس شام وہ رخصت کا سماں یاد رہے گا
- تیرے غم کو جاں کی تلاش تھی تیرے جاں نثار چلے &
- دل گیا تھا تو یہ آنکھیں بھی کوئی لےجاتا
- ہمیں بھی ہے یاد آج تک وہ نظر سے حرفِ سلام لکھ&
- اے محبت ترے انجام پہ رونا آیا
- خود میں ملا لے یا ہم سےآ مل
- ہر ایک چہرے پہ دل کو گُمان اس کا تھا
- میرے گھر سے تو سر شام ہوئے ہو رخصت
- تجھ پہ حادثۂ شوق جو گزرا ہوتا
- تم آ گئے تو بھری بزم جگمگا اٹھی
- ڈرتے ڈرتے آج کسی کو دل کا بھید بتایا ہے
- مسافر تو دو پل کا مہمان ہے
- قلندر غزل اپنی گاتا ہوا
- روشنی مے کے آبگینوں کی
- لیا کیا تخیّل نے مفہوم ہو کر
- خط کے سوا وجود دو عالم تھا بے نشاں
- زندگی کی دلفریبی سے اماں کیا پاؤں گا
- اٹھو ، سبو اٹھاؤ اٹھو ساز و جام لو
- جب وہ میرے قریب ہوتا ہے
- دن گزر جائیں گے سرکار کوئی بات نہیں
- اب بھی تری نظر میں وہی آب و تاب ہے
- Ghazal: Karun na yaad maagr kis tareh bhulaon use
- Daikhna ek din tumhe ma chor jaun ga…
- Zarra Si Der Lagti Hai.....
- Ab Teri Yaad Se...
- Hum Saleeqe Dua K Rakhte Hein
- بات کب عشق کی ہونٹوں سے بیاں ہوتی ہے
- اے عشق ہمیں برباد نہ کر
- حال سے ماضی اچھاہو تو پچھتاوا ،برا ہو تو ای
- حال سے ماضی اچھاہو تو پچھتاوا ،برا ہو تو ای
- تیری زد سے نکلنا چاہتا ہے
- چاند کے ساتھ کئی درد پرانےنکلے
- سراپا عشق ہوں میں اب بکھر جاؤں تو بہتر ہے
- جب ترا حکم ملا ترک محبّت کر دی
- راتوں کی اُداسی میں خاموش ہے دِل میرا
- سنا ہے لوگ اُسے آنكھ بھر كے دیكھتے ہیں
- وہ اِس ادا سے جو آئے تو یُوں بَھلا نہ لگے ہزا&
- Ana Hay To Khud He ....
- حال اس کا ترے چہرے پہ لکھا لگتا ہے
- 1…01‡01„71‘51”4 1“31‡01…11‡01•0 1‡01“31”41’6 1„71”41„21”4 1ƒ91‡21„9
- جب تیرا درد میرے ساتھ وفا کرتا ہے
- Izhar Bedeli Ka ......
- کبھی میرا عکس بن کر میرے آئینے میں رہنا
- ﯾﮧ ﺟﻮ ﺑﮭﻮﮎ ﮨﻮﺗﯽ ﮨﮯ
- ﺩﺳﻤﺒﺮ ﮐﺲ ﻟﺌﮯ ﺁﺧﺮ، ﮨﻤﯿﺸﮧ
- سال بھی آخر بیت گیا
- Humne Kaha Tum Apne ho
- Hova Toh Kuch bhi nahi
- صبح نہیں ہو گی کبھی ، دل میں بٹھالےتو بھی
- کبھی اُن کا نام لینا کبھی اُن کی بات کرنا
- دل میں وفا کی ہے طلب، لب پہ سوال بھی نہیں
- ٹوٹا ضرور ہو گا بچھڑنے کے بعد وہ
- چلو کہ عہد کی تجدید پھر سے ہم کر لیں
- گُل ترا رنگ چرا لائے ہیں گلزاروں میں
- اِس کا سوچا بھی نہ تھا اب کے جو تنہا گزری
- Dil se teri nigaah jigar tak utar gayi
- Khud KO Kirdar Say Ojhal Nahi HOnay Deta
- Meri mohabbat ka khayal Rakhna
- Achi Hai Doston Say Shikayat Kabhi Kabhi......!
- Kasak Rahi Gar Ganwain Neendain
- Hansnay Nahi Deta Tou Kabhi Ronay Nahi Deta....!
- Woh Button Ne Dalay Hain Waswasay.......!!!
- اسی درد آشنا دل کی طرفداری میں رہتے ہیں
- ہوا میں اڑتے ہوئے بادباں نہیں گزرے
- ظلم کے پاؤں سے جو پھول مسل جاتے ہیں
- خزاں کے رنگ میں ابھی بہار باقی ہے
- دیوار یاد آ گئی، در یاد آ گیا
- اس کو کہتے ہیں اچانک ہوش میں آنے کا نام
- شور ہے ہر طرف سحاب سحاب
- ہر پری وَش کو خدا تسلیم کر لیتا ہوں میں
- سوزِ غم دے کے مجھے اس نے یہ ارشاد کیا
- یار کو ہم نے جا بجا دیکھا
- Mujhe Kiya Farq Parta Hai............!!!
- کہاں آکے رُکے تھے راستے ، کہاں موڑ تھا اُسے &a
- کہنے کو اک صحن میں دیوار ہی بنی
- میرے ہمسفر تیری بے رُخی دلِ مُبتلاء کی شکس&
- زخم کی بات نہ کر زخم تو بھر جاتا ہے
- روکتا ہے غمِ اظہار سے پِندار مُجھے
- نہ جانے زمانے کو کیا ہو گیا ہے
- کیا کیجئے رونے کے ہی ساماں نہیں بنتے
- مجھے یاد کوئی دعا نہیں میرے ہمسفر ابھی سوچ
- سامان ِ روشنی شب ہجراں نہ ہو سکے
- ستم ہے کرنا، جفا ہے کرنا، نگاہِ اُلفت کبھی
- کرکے وفا، پلٹ کے وفا مانگنے لگا
- آتش ہو ، اور معرکہء خیر و شر نہ ہو
- مجھ کو چراغِ شام کی صورت جلا کے دیکھ
- بزمِ جاناں میں جو آداب نظر آتے ہیں
- نقش ایسے تیری یادوں کے بکھرجاتے ہیں
- کہیں صحرا کہیں سُوکھے شجر اچھے نہیں لگتے
- ہم آندھیوں کے بَن میں کسی کارواں کے تھے
- آنکھ سے دور نہ ہو دل سے اتر جائے گا
- مقاماتِ اربابِ جاں اور بھی ہیں
- معیار اپنا ہم نے گرایا نہیں کبھی
- رسوائی نہیں کچھ بھی تو شہرت بھی نہیں کچھ
- پردہ اُٹھا کے حُسنِ ازل آئے تو بنے
- جو شخص اصولوں سے مکرتا ہے بہت جلد
- تیرے ابرووںکی حسیںکماں ، نظر آ رہی ہے فلک ن
- یوں تو اکثر یاد آتی ہے، ستانے کیلئے
- عشق پیشہ نہ رہے داد کے حق دار یہاں
- ایسا ہے کہ سب خواب مسلسل نہیں ہوتے
- نہ ہوا نصیب قرارِ جاں، ہوسِ قرار بھی اب نہی
- وہیں ہے دل کے قرائن تمام کہتے ہیں
- دل ہے کہ جلتے سینے میں اک درد کا پھوڑا الہڑ س&
- کیسے چھپاؤں رازِ غم، دیدۂ تر کو کیا کروں
- وحشت میں نکل آیا ہوں ادراک سے آگے
- بزم میں باعثِ تاخیر ہوا کرتے تھے
- ہر طرف انبساط ہے اے دل
- غمِ دوراں نے بھی سیکھے غمِ جاناں کے چلن
- جب تک غمِ جہاں کے حوالے ہوئے نہیں
- Tamam Shab Yunhi Dekhain gi
- جہاں کھُلیں مرے جَوہر وہ آسماں دے دے
- جہاں جس کی دُہائی دے رہا ہے
- جلد ہی الزام یہ اب ہر کسی پر آئے گا
- ثنائے شاہ کے اِیزاد کر کے باب نئے
- ٹھہراؤ کہیں صورتِ سیماب نہ آئے
- تا عمر اقتدار کو دیتے ہوئے ثبات
- تعّین منزلوں کا اور نشاں کوئی نہ گھر کا ہے
- پہلے کیا تھے اور اب کیا کہلانے لگے ہیں
- پھل اور پھُول کے جھڑنے سے کترانا کیا
- اِس آس پر کہ جمالِ شجر نکھر جائے
- دِہر فصیلِ ستم تا بہ آسمان بلند
- اُدھر کنارِ لب و چشم ہیں عتاب وہی
- بھلا کیا پڑھ لیا ہے اپنے ہاتھوں کی لکیروں م
- وقت کے تقاضوں کو اِس طرح بھی سمجھا کر
- کچھ دنوں سے عذاب جان میں ہوں
- انہی خوش گمانیوں میں ،کہیں جان سے بھی نہ جا
- اک "ع" تھی پھر "ش" تھا
- تُم نے بھی ٹھکرا ہی دیا ہے دُنیا سے بھی دُور &
- میری زندگی تو فراق ہے وہ ازل سے دل میں مکیں س&
- دلِ مضطر کو سمجھایا بہت ہے
- تیرے جانے کے بعد یہ کیا ہوا ہرے آسماں کو ترس &
- کتاب سادہ رہے گی کب تک، کبھی تو آغازِ باب ہو &
- تیری گفتار میں تو پیار کے تیور کم تھے
- در پئے آزار کچھ احباب کچھ اغیار تھے
- در کاہے کو کھُلا ہے اِتنی دیر گئے
- دن علالت کے ہیں، اور ماجِد ہمیں، اپنا جینا
- دینے لگا ہے یہ بھی تاثر کمان کا
- خَیر کے چرچے فراواں اور زیادہ شر یہاں
- خون میں برپا اِک محشر سا ہر پل لگتا ہے
- خاک اچھال بھی دے تو دُور خلا میں ، تنبو تانی
- خواب میں آئے بہ دستِ نامہ بر آتی نہیں
- جیون رُت کی سختی بے موسم لگتی ہے
- رُخ موڑ دے گا تُند ہوا سے اُڑان کا
- کبھی تونے خود بھی سوچا کہ یہ پیاس ھے تو کیوں &
- جب بھی آتی ہیں خیالوں میں تمہاری آنکھیں
- آنکھوں سے میرے اس لیے لالی نہیں جاتی
- غمِ زندگی تیرا شکریہ تیرے فیض ہی سے یہ حال ہ
- کہاں کہاں سے مٹائے گا، خوش گماں میرے
- انکار ہی کر دیجئیے اقرار نہیں تو
- حنا کا رنگ ہتھیلی سے تو جدا نہ ہوا
- تجھے کھو کر بھی تجھے پاؤں جہاں تک دیکھوں
- کیسے میں تیری یاد کو دل سے نکال دوں
- خدا کے واسطے یوں بے رُخی سے کام نہ لے
- تیری گلیوں میں صدا دے کر گزر جائیں گے
- ایسے میں جب چاند ستارے سو جاتے ہیں
- بدل سکا نہ جدائی کے غم اٹھا کر بھی
- رنگ اور نور کی بارات کسے پیش کرو
- ہوں ابھی آر کہ پار آیا ہوں
- تجھ کو میں نے کھو دیا اِک نظر پانے کے بعد
- وہ بُلائیں تو کیا تماشا ہو
- تم ایسا کرنا کہ کوئی جگنو ،کوئی ستارہ سنبھ
- گاؤں کی تہذیب کی اب پاسداری چھوڑ دی
- یا رب غمِ ہجراں میں اتنا تو کیا ہوتا
- ہم ہی میں تھی نہ کوئی بات ایسی یاد نہ تُم کو آ
- بھولے سے محبّت ّکر بیٹھا ، ناداں تھا بیچار
- بھول سکتا ہے بھلا کون یہ پیاری آنکھیں
- اجبنی شہر کے اجنبی راستے میرے تنہائی پر مس
- زندگی میں تو سبھی پیار کیا کرتے ہیں
- یونہی سی ایک بات تھی اس کا ملال کیا کریں
- ڈرتے ڈرتے آج کسی کو دل کا بھید بتایا ہے
- ہمنشیں! پوچھ نہ مجھ سے کہ محبت کیا ہے
- تیرے قریب آ کے بڑی الجھنوں میں ہوں
- جو چل سکو تو کوئی ایسی چال چل جانا
- خامشی رنگ ہوئی جاتی ہے دھیرے دھیرے
- کیا روگ پال بیٹھے محبت کے شوق میں
- آنکھوں سے دور ہو گیا جو جھوٹ بول کے
- یہ نہیں کہ سارے جہان میں مجھے ھمسفر ہی نہیں
- دیکھو پھر تم ہمیں رلانے بیٹھ گئے ھو
- Woh Shakhs Mujh KO Jeet K hara Hai Aur Bas......!
- صحنِ امروز میں بچپن کا اُجالا مانگوں
- شہ بہ شہ اِک کھیل برپا ہے جہاں ہم آپ ہیں
- شاہوں ساجو دیکھا بھی تو ہے کم ہمیں دیکھا
- شاخِ شجر پر پھل پکنے کا ہر حیلہ ناکام لگا
- سانس میں غلطاں
- سرِ خروار مچلے ہیں شرر آہستہ آہستہ
- سر اُٹھانے کی رہ میں ہمارے لئے ہر کہیں ہے کڑ
- زورآور کو ہم وجہِ آزار کہیں، کیا کہتے ہو
- ریت پہ طوفاں کی تحریروں جیسے ہیں
- یابس دنوں کی یاد سے ہے سر بہ سر اداس
- یہ ہم بے خانماں زورِ ہوا جن کو اڑا لے گا
- ہے کس کو یہاں کون سا آزار، نہ جانے
- ہم جدھر دیکھیں فضا کے دوش پر، ایک جیسے دو دھ
- وسعتِ تِیرہ شبی ، تنہا روی ہے اور ہم