Log in

View Full Version : شکیل بدایونی



  1. پُر کیف بہاریں آ نہ سکیں ، پر لطف نظارے ہو نہ (1 replies)
  2. پھر دل سرِ راہ عشق و وفا بے جرات و بے اسلوب گی (0 replies)
  3. وہ گرمی بزم عشق گئی وہ مہر و وفا کے گیت گئے (0 replies)
  4. وہ ایک نظر کی جنبش سے سب دل کی بستی لُوٹ گیا (1 replies)
  5. مرے ہم نفس، مرے ہم نوا، مجھے دوست بن کے دغا ن& (2 replies)
  6. رازِ وفائے ناز پھر دل کو بتا گیا کوئی (2 replies)
  7. اے قافلۂ شوق مرے دِل سے گزر جا (4 replies)
  8. حقیقتِ غمِ اُلفت چھپا رہا ہوں میں (2 replies)
  9. ابھی جذبۂ شوق کامل نہیں ہے (2 replies)
  10. اب تو خوشی کا غم ہے ، نہ غم کی خوشی مجھے (3 replies)
  11. راہبر کی نہ فکر منزل کی (2 replies)
  12. سکون و صبر کا اُمید وار ہے اب تک (2 replies)
  13. ان کے بغیر ہم جو گلستاں میں آ گئے (1 replies)
  14. توڑ کے سحر یادِ گزشتہ جشنِ بہاراں کیوں نہ ک (1 replies)
  15. ہوئی اک عُمر ترکِ التجا کو (0 replies)
  16. بجا ترکِ وفا کی کوششیں لیکن تعجب ہے (0 replies)
  17. نظروں پہ ستم دل پہ جفا ہو کر رہے گی (0 replies)
  18. ہر جذبۂ غم کی تلخی میں اک مستی پنہاں دیکھیں &# (0 replies)
  19. مُجھے بھُول جا (0 replies)
  20. اُن کی تصویر کو دیکھ کر (0 replies)
  21. جینے والے قضا سے ڈرتے ہیں (0 replies)
  22. جب کبھی ہم ترے کوچے سے گزر جاتے ہیں (0 replies)
  23. زبانِ فطرت سے ان دنوں میں نئے نئے راز سن رہا & (0 replies)
  24. خانۂ اُمید بے نور و ضیا ہونے کو ہے (0 replies)
  25. اب وہ خود محوِ علاج دردِ پنہاں ہو گئے (0 replies)
  26. ساقی نظر سے پنہاں ، شیشے تہی تہی سے (0 replies)
  27. دنیا کی راویات سے بیگانہ نہیں ہوں (0 replies)
  28. کچھ جو انہیں مجھ سے حجاب آ گیا (0 replies)
  29. باعثِ ننگِ محّبت کی پذیرائی ہے (0 replies)