Originally Posted by intelligent086 دہن پر ہیں ان کے گماں کیسے کیسے کلام آتے ہیں درمیاں کیسے کیسے زمینِ چمن گل کھلاتی ہے کیا کیا بدلتا ہے رنگ آسماں کیسے کیسے تمھارے شہیدوں میں داخل ہوئے ہیں گل و لالہ و ارغواں کیسے کیسے بہار آئی ہے، نشّہ میں جھومتے ہیں مریدانِ پیرِ مغاں کیسے کیسے نہ مڑ کر بھی بے درد قاتل نے دیکھا تڑپتے رہے نیم جاں کیسے کیسے نہ گورِ سکندر، نہ ہے قبرِ دارا مٹے نامیوں کے نشاں کیسے کیسے غم و غصہ و رنج و اندوہ و حرماں ہمارے بھی ہیں مہرباں کیسے کیسے تری کلکِ قدرت کے قربان آنکھیں دکھائے ہیں خوش رو جواں کیسے کیسے کرے جس قدر شکرِ نعمت، وہ کم ہے مزے لوٹتی ہے، زباں کیسے کیسے ٭٭٭ Nice Sharing ..... Thanks
Originally Posted by Dr Danish Nice Sharing ..... Thanks
There are currently 1 users browsing this thread. (0 members and 1 guests)
Forum Rules
Bookmarks