Originally Posted by intelligent086 یارو نگہ یار کو ، یاروں سے گلہ ہے خونیں جگروں ، سینہ فگاروں سے گلہ ہے جاں سے بھی گئے ، بات بھی جاناں کی نہ سمجھی جاناں کو بہت عشق کے ماروں سے گلہ ہے اب وصل ہو یا ہجر ، نہ اب تک بسر آیا اک لمحہ ، جسے لمحہ شماروں سے گلہ ہے اڑتی ہے ہر اک شور کے سینے سے خموشی صحراؤں پر شور دیاروں سے گلہ ہے بیکار کی اک کارگزاری کے حسابوں بیکار ہوں اور کار گزاروں سے گلہ ہے بے فصل اشاروں سے ہوا خونِ جنوں کا ان شوخ نگاہوں کے اشاروں سے گلہ ہے Nice Sharing ..... Thanks
Originally Posted by Admin THanks For Sharing ...... Originally Posted by Dr Danish Nice Sharing ..... Thanks
There are currently 1 users browsing this thread. (0 members and 1 guests)
Forum Rules
Bookmarks